باب: بارش والی رات میں جماعت کی حاضری سے رخصت کی اذان
)
Sunan-nasai:
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
(Chapter: The Adhan Telling People Not To Come To Prayer In Congregation On A Tainy Night)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
653.
بنو ثقیف کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ اس نے دوران سفر میں بارش والی رات میں نبی ﷺ کے مؤذن کو یوں کہتے سنا: [حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ] یعنی ”اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔“
تشریح:
(1) ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ [حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ] اور [حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ] ایک ایک دفعہ کہا جائے گا، لیکن یہ اختصار ہے، عام اذان کی طرح بارش والی اذان میں بھی یہ کلمات دو دو دفعہ ہی کہے جائیں گے بلکہ [صلُّوافيبُيُو تِكُمْ یا أَلا صَلُّوافي رِحالِكُمْ] بھی دو دفعہ کہا جائے گا۔ (2) [صَلُّوافي رِحالِكُمْ] سے ملتا جلتا کوئی اور لفظ بھی کہا جا سکتا ہے، مثلا: [صلُّوافيبُيُو تِكُمْ] یا [أَلا صَلُّوافي رِحالِ] وغیرہ۔ یہ الفاظ [حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ] کے منافی نہیں کیونکہ [حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ]کا مقصود ہے ”نماز پڑھو“ اور اگر اس سے مراد یہ ہو کہ نماز کے لیے مسجد میں آؤ تو یہ خطاب بارش کی صورت میں حاضرین سے ہوگا اور غائبین سے خطاب [أَلا صَلُّوافي رِحالِ] ہوگا۔ (3) یہ الفاظ اس روایت کے مطابق تو [حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ] کے بعد کہے جائیں گے اور یہی انسب ہے تاکہ لوگوں کو رخصت کا علم ساتھ ہو جائے۔ بعض روایات میں یہ الفاظ اذان کے بعد ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کلمات اذان کے بعد الگ کہے جائیں گے تاکہ اذان کی ا صلی صورت میں فرق نہ آئے۔ صحیحین میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کلمات [حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ،حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ] کی جگہ کہے جائیں گے۔ (صحیح البخاري، الجمعة، حدیث: ۹۰۱، و صحیح مسلم، صلاة المسافرین و قصرھا، حدیث: ۶۹۹) سب روایات صحیح ہیں، لہٰذا تینوں طرح جائز ہے۔ اس مسئلے کی مزید وضاحت کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ ملاحظہ فرمائیں۔
بنو ثقیف کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ اس نے دوران سفر میں بارش والی رات میں نبی ﷺ کے مؤذن کو یوں کہتے سنا: [حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ] یعنی ”اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ [حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ] اور [حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ] ایک ایک دفعہ کہا جائے گا، لیکن یہ اختصار ہے، عام اذان کی طرح بارش والی اذان میں بھی یہ کلمات دو دو دفعہ ہی کہے جائیں گے بلکہ [صلُّوافيبُيُو تِكُمْ یا أَلا صَلُّوافي رِحالِكُمْ] بھی دو دفعہ کہا جائے گا۔ (2) [صَلُّوافي رِحالِكُمْ] سے ملتا جلتا کوئی اور لفظ بھی کہا جا سکتا ہے، مثلا: [صلُّوافيبُيُو تِكُمْ] یا [أَلا صَلُّوافي رِحالِ] وغیرہ۔ یہ الفاظ [حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ] کے منافی نہیں کیونکہ [حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ]کا مقصود ہے ”نماز پڑھو“ اور اگر اس سے مراد یہ ہو کہ نماز کے لیے مسجد میں آؤ تو یہ خطاب بارش کی صورت میں حاضرین سے ہوگا اور غائبین سے خطاب [أَلا صَلُّوافي رِحالِ] ہوگا۔ (3) یہ الفاظ اس روایت کے مطابق تو [حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ] کے بعد کہے جائیں گے اور یہی انسب ہے تاکہ لوگوں کو رخصت کا علم ساتھ ہو جائے۔ بعض روایات میں یہ الفاظ اذان کے بعد ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کلمات اذان کے بعد الگ کہے جائیں گے تاکہ اذان کی ا صلی صورت میں فرق نہ آئے۔ صحیحین میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کلمات [حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ،حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ] کی جگہ کہے جائیں گے۔ (صحیح البخاري، الجمعة، حدیث: ۹۰۱، و صحیح مسلم، صلاة المسافرین و قصرھا، حدیث: ۶۹۹) سب روایات صحیح ہیں، لہٰذا تینوں طرح جائز ہے۔ اس مسئلے کی مزید وضاحت کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ ملاحظہ فرمائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمرو بن اوس کہتے ہیں کہ ہمیں قبیلہ ثقیف کے ایک شخص نے خبر دی کہ اس نے نبی اکرم ﷺ کے منادی کو سفر میں بارش کی رات میں «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ» ”نماز کے لیے آؤ، فلاح (کامیابی) کے لیے آؤ، اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لو“ کہتے سنا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ نماز میں نہ آنے کے اجازت ہے، اور «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» میں جو آنا چاہے اس کے لیے آنے کی نداء ہے، دونوں میں کوئی منافات نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Amr bin Aws (RA) said: "A man of Thaqif told us that he heard the caller of the Messenger of Allah (ﷺ) on a rainy night during a journey saying: 'Hayya 'ala as-salah, Hayya 'ala al'falah, sallu fi rihalikum (Come to prayer, come to prosperity, pray in your dwellings)'".