باب: جو شخص دونمازوں کو پہلی(نماز) کے وقت میں جمع کرے تو وہ شروع میں اذان کہے گا
)
Sunan-nasai:
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
(Chapter: Adhan For One Who Is Combining Two Prayers At The Time Of The Earlier Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
655.
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ چلے حتیٰ کہ عرفہ میں آئے تو وہاں وادیٔ نمرہ میں اپنے لیے خیمہ لگا ہوا پایا، چنانچہ آپ اس میں اترے حتیٰ کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ نے حکم دیا، (آپ کی اونٹنی) قصواء پر پالان کسا گیا۔ جب آپ وادیٔ نمرہ کے نشیب میں پہنچے تو لوگوں کو خطبہ دیا، پھر بلال نے اذان کہی، پھر اقامت کہی تو آپ نے ظہر کی نماز پڑھائی، پھر اقامت کہی تو عصر کی نماز پڑھائی اور ان کے درمیان کوئی (نفل) نماز نہیں پڑھی۔
تشریح:
(1) نمرہ عرفات سے متصل ایک وادی ہے جو عرفات میں شامل نہیں۔ اس جگہ خطبۂ حج اور ظہر و عصر کی نمازیں جمع ہوتی ہیں۔ پھر وقوف عرفات میں ہوتا ہے۔ آج کل مسجد نمرہ اس وادی میں بنی ہوئی ہے۔ توسیع کی بنا پر کچھ حصہ عرفات میں آگیا ہے۔ (2) جب دو نمازوں کو پہلی کے وقت میں جمع کریں گے تو صرف پہلی کے لیے اذان کہیں گے۔ ہاں، دونوں نمازوں کے لیے اقامت الگ الگ ہوگی کیونکہ اقامت صرف جماعت کی اطلاع دینے کے لیے ہے، نیز جمع کی صورت میں دوسری اذان کی ضرورت اس لیے بھی نہیں کہ لوگ پہلے سے جمع ہیں۔ (3) دو نمازوں کے جمع کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ درمیان میں نوافل نہ پڑھے جائیں۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ چلے حتیٰ کہ عرفہ میں آئے تو وہاں وادیٔ نمرہ میں اپنے لیے خیمہ لگا ہوا پایا، چنانچہ آپ اس میں اترے حتیٰ کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ نے حکم دیا، (آپ کی اونٹنی) قصواء پر پالان کسا گیا۔ جب آپ وادیٔ نمرہ کے نشیب میں پہنچے تو لوگوں کو خطبہ دیا، پھر بلال نے اذان کہی، پھر اقامت کہی تو آپ نے ظہر کی نماز پڑھائی، پھر اقامت کہی تو عصر کی نماز پڑھائی اور ان کے درمیان کوئی (نفل) نماز نہیں پڑھی۔
حدیث حاشیہ:
(1) نمرہ عرفات سے متصل ایک وادی ہے جو عرفات میں شامل نہیں۔ اس جگہ خطبۂ حج اور ظہر و عصر کی نمازیں جمع ہوتی ہیں۔ پھر وقوف عرفات میں ہوتا ہے۔ آج کل مسجد نمرہ اس وادی میں بنی ہوئی ہے۔ توسیع کی بنا پر کچھ حصہ عرفات میں آگیا ہے۔ (2) جب دو نمازوں کو پہلی کے وقت میں جمع کریں گے تو صرف پہلی کے لیے اذان کہیں گے۔ ہاں، دونوں نمازوں کے لیے اقامت الگ الگ ہوگی کیونکہ اقامت صرف جماعت کی اطلاع دینے کے لیے ہے، نیز جمع کی صورت میں دوسری اذان کی ضرورت اس لیے بھی نہیں کہ لوگ پہلے سے جمع ہیں۔ (3) دو نمازوں کے جمع کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ درمیان میں نوافل نہ پڑھے جائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ چلے یہاں تک کہ عرفہ آئے، تو آپ کو نمرہ میں اپنے لیے خیمہ لگا ہوا ملا، وہاں آپ نے قیام کیا یہاں تک کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ نے قصواء نامی اونٹنی پر کجاوہ کسنے کا حکم دیا، تو وہ کسا گیا (اور آپ سوار ہو کر چلے) یہاں تک کہ جب آپ وادی کے بیچو بیچ پہنچے تو آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا، پھر بلال ؓ نے اذان دی، پھر اقامت کہی تو آپ ﷺ نے ظہر پڑھائی، پھر بلال ؓ نے اقامت کہی تو آپ ﷺ نے عصر پڑھائی، اور ان دونوں کے درمیان کوئی اور چیز نہیں پڑھی۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ”نمرہ“ عرفات کی حدود سے پہلے ایک جگہ کا نام ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ja'far bin Muhammad narrated from his father, that Jabir bin 'Abdullah (RA) said: "The Messenger of Allah (ﷺ) traveled until he came to 'Arafah, where he found that the tent had been pitched for him in Namirah, so he stopped there. Then when the sun had passed its zenith he called for Qaswa'[1] and she was saddled for him. Then when he reached the bottom of the valley he addressed the people. Then Bilal called the Adhan, then he said the Iqamah and he prayed Zuhr, then he said the Iqamah and prayed 'Asr, and he did not offer any prayer in between them." [1] The name of the Prophet's (ﷺ) mount which was a she-camel.