Sunan-nasai:
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
(Chapter: Prayer Between The Adhan And The Iqamah )
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
682.
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ (رسول اللہ ﷺ کے دور مبارک میں) جب مؤذن (مغرب کی) اذان کہتا تو نبی ﷺ کے بہت سے اصحاب اٹھتے اور نماز پڑھنے کے لیے جلدی جلدی ستونوں کا رخ کرتے حتیٰ کہ نبی ﷺ تشریف لاتے تو وہ اس حال میں ہوتے تھے، یعنی مغرب سے پہلے کی سنتیں پڑھ رہے ہوتے تھے اور اذان و اقامت کے درمیان کوئی زیادہ فاصلہ نہ ہوتا تھا۔
تشریح:
(1) ستونوں کارخ اس لیے کرتے تھے کہ انھیں سترہ بنا سکیں کیونکہ جب کوئی شخص اکیلا نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے سامنے سترے کا ہونا ضروری ہے۔ اگر جماعت ہو رہی ہو تو صرف امام کے سامنے سترہ کافی ہوتا ہے۔ (2) آپ تشریف لاتے تو وہ اسی حال میں ہوتے تھے، یعنی نوافل پڑھ رہے ہوتے تھے، مگر آپ انھیں منع نہ فرماتے تھے۔ اسے سنت تقریری کہتے ہیں، یعنی آپ نے اس کام پر انھیں برقرار رکھا، روکا نہیں۔ (3) ”زیادہ فاصلہ نہ ہوتا تھا۔“ دو رکعت پڑھنے کے لیے زیادہ وقت کی ضرورت بھی نہ تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے تک وہ تقریباً تقریباً فارغ ہو جاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ (رسول اللہ ﷺ کے دور مبارک میں) جب مؤذن (مغرب کی) اذان کہتا تو نبی ﷺ کے بہت سے اصحاب اٹھتے اور نماز پڑھنے کے لیے جلدی جلدی ستونوں کا رخ کرتے حتیٰ کہ نبی ﷺ تشریف لاتے تو وہ اس حال میں ہوتے تھے، یعنی مغرب سے پہلے کی سنتیں پڑھ رہے ہوتے تھے اور اذان و اقامت کے درمیان کوئی زیادہ فاصلہ نہ ہوتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) ستونوں کارخ اس لیے کرتے تھے کہ انھیں سترہ بنا سکیں کیونکہ جب کوئی شخص اکیلا نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے سامنے سترے کا ہونا ضروری ہے۔ اگر جماعت ہو رہی ہو تو صرف امام کے سامنے سترہ کافی ہوتا ہے۔ (2) آپ تشریف لاتے تو وہ اسی حال میں ہوتے تھے، یعنی نوافل پڑھ رہے ہوتے تھے، مگر آپ انھیں منع نہ فرماتے تھے۔ اسے سنت تقریری کہتے ہیں، یعنی آپ نے اس کام پر انھیں برقرار رکھا، روکا نہیں۔ (3) ”زیادہ فاصلہ نہ ہوتا تھا۔“ دو رکعت پڑھنے کے لیے زیادہ وقت کی ضرورت بھی نہ تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے تک وہ تقریباً تقریباً فارغ ہو جاتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ مؤذن جب اذان دیتا تو نبی اکرم ﷺ کے صحابہ میں سے کچھ لوگ کھڑے ہوتے، اور ستون کے پاس جانے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے، اور نماز پڑھتے یہاں تک کہ نبی کریم ﷺ نکلتے، اور وہ اسی طرح (نماز کی حالت میں) ہوتے، اور مغرب سے پہلے بھی پڑھتے، اور اذان و اقامت کے بیچ کوئی زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا تھا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مطلب یہ ہے کہ ان دونوں رکعتوں کے پڑھنے میں جلدی کرتے کیونکہ اذان اور اقامت میں کوئی زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Anas bin Malik (RA) said: "When the Mu'adhdhin called the Adhan, some of the Companions of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) would get up and rush to the pillars (in the Masjid) and pray until the Prophet (ﷺ) came out and they were like that. They would pray before Maghrib and there was nothing between the Adhan and Iqamah".