Sunan-nasai:
The Book of the Qiblah
(Chapter: The distance for that)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
749.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ، اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ ححبی ؓ کعبے میں داخل ہوئے اور دروازہ بند کر لیا۔ جب آپ باہر تشریف لائے تو میں نے بلال ؓ سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ نے کعبے میں کیا کیا؟ انھوں نے کہا: آپ نے ایک ستون اپنے بائیں کیا اور دو ستون اپنے دائیں کیے اور تین ستون اپنے پیچھے، ان دنوں بیت اللہ چھ ستونوں پر قائم تھا، پھر آپ نے نماز پڑھی اور اپنے اور قبلے کی دیوار کے درمیان تقریباًً تین ہاتھ کا فاصلہ کیا۔
تشریح:
(1) عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کعبے کے حاجب اور دربان تھے۔ کعبے کی چابیاں ان کی تحویل میں تھیں۔ یہ بنو عبدالدار سے تعلق رکھتے تھے۔ اس خاندان کو دور جاہلیت سے حجابت (دربائی) کعبہ کا عہدہ حاصل تھا۔ فتح مکہ کے بعد آپ نے انھی کو قائم رکھا اور اب تک وہی خاندان اس ذمے داری کو سرانجام دے رہا ہے۔ عثمان بن طلحہ کو ححبی اسی لیے کہا گیا ہے۔ (2) آج کل کعبے میں ستون نہیں ہیں۔ (3) ایک ہاتھ ڈیڑھ فٹ کا ہوتا ہے۔ تین ہاتھ تقریباً ساڑھے چار فٹ ہوئے۔ سجدے کے لیے عام صف چار یا ساڑھے چار فٹ ہی ہوتی ہے، گویا آپ کا سجدہ دیوار کے بالکل قریب پڑتا تھا، اس لیے سترہ سجدے والی جگہ سے تقریباً متصل ہونا چاہیے۔ بعض احادیث میں سجدے کی جگہ اور سترے کے درمیان سے بکری گزرنے کا فاصلہ ذکر ہے۔ ظاہر ہے بکری تنگ جگہ سے بھی گزر جاتی ہے، اس کے لیے زیادہ جگہ درکار نہیں۔ مزید فوائد کے لیے دیکھیے حدیث: ۶۹۳۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجاه) .
إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن نافع عن عبد الله بن عمر.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي.
والحديث في "الموطأً" (1/354) ... سنداً ومتناً.
وكذلك أخرجه أحمد (2/113 و 138) ، والبخاري (1/458) ، ومسلم
(4/95) ، والنسائي (1/122) ، وِالبيهقي (5/157) من طرق عن مالك... به؛
وزاد النسائي وغيره كما يأتي قريباً:
وجعل بينه وبين الجدار نحواً من ثلاثة أذرع.
وسنده صحيح.
ثم أخرجه البخاري (1/459 و 3/366) ، ومسلم، وابن ماجه (2/250) ،
وأحمد، والحميدي (149) من طرق أخرى عن نافع... به نحوه.
وتابعه سالم بن عبد الله عن أبيه... نحوه.
أخرجه البخاري (3/363) ، ومسلم أيضاً، والنسائي (1/112) ، وأحمد
(2/120) .
وتابعه مجاهد عن ابن عمر... نحوه؛ وزاد:
ركعتين.
أخرجه البخاري.
ويشهد لهذه الزيادة أحاديث؛ منها حديث عمر الآتي بعد روايتين.
-سنن ابی داؤد(1765)
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ، اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ ححبی ؓ کعبے میں داخل ہوئے اور دروازہ بند کر لیا۔ جب آپ باہر تشریف لائے تو میں نے بلال ؓ سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ نے کعبے میں کیا کیا؟ انھوں نے کہا: آپ نے ایک ستون اپنے بائیں کیا اور دو ستون اپنے دائیں کیے اور تین ستون اپنے پیچھے، ان دنوں بیت اللہ چھ ستونوں پر قائم تھا، پھر آپ نے نماز پڑھی اور اپنے اور قبلے کی دیوار کے درمیان تقریباًً تین ہاتھ کا فاصلہ کیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کعبے کے حاجب اور دربان تھے۔ کعبے کی چابیاں ان کی تحویل میں تھیں۔ یہ بنو عبدالدار سے تعلق رکھتے تھے۔ اس خاندان کو دور جاہلیت سے حجابت (دربائی) کعبہ کا عہدہ حاصل تھا۔ فتح مکہ کے بعد آپ نے انھی کو قائم رکھا اور اب تک وہی خاندان اس ذمے داری کو سرانجام دے رہا ہے۔ عثمان بن طلحہ کو ححبی اسی لیے کہا گیا ہے۔ (2) آج کل کعبے میں ستون نہیں ہیں۔ (3) ایک ہاتھ ڈیڑھ فٹ کا ہوتا ہے۔ تین ہاتھ تقریباً ساڑھے چار فٹ ہوئے۔ سجدے کے لیے عام صف چار یا ساڑھے چار فٹ ہی ہوتی ہے، گویا آپ کا سجدہ دیوار کے بالکل قریب پڑتا تھا، اس لیے سترہ سجدے والی جگہ سے تقریباً متصل ہونا چاہیے۔ بعض احادیث میں سجدے کی جگہ اور سترے کے درمیان سے بکری گزرنے کا فاصلہ ذکر ہے۔ ظاہر ہے بکری تنگ جگہ سے بھی گزر جاتی ہے، اس کے لیے زیادہ جگہ درکار نہیں۔ مزید فوائد کے لیے دیکھیے حدیث: ۶۹۳۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ، اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی ؓ چاروں خانہ کعبہ میں داخل ہوئے، تو نبی اکرم ﷺ نے دروازہ بند کر لیا، عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ جب وہ لوگ نکلے تو میں نے بلال ؓ سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ نے (کعبہ کے اندر) کیا کیا؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے ایک کھمبا (ستون) اپنے بائیں طرف کیا، دو کھمبے اپنے دائیں طرف، اور تین کھمبے اپنے پیچھے، (ان دنوں خانہ کعبہ چھ ستونوں پر تھا) پھر آپ نے نماز پڑھی، اور اپنے اور دیوار کے درمیان تقریباً تین ہاتھ کا فاصلہ رکھا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی نمازی اپنے اور سترہ کے درمیان اتنا ہی فاصلہ رکھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abdullah bin Umar (RA): It was narrated from Abdullah bin Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) entered the Ka'bah with Usamah bin Zaid, Bilal and Uthman bin Talha al Hajabi (RA), and locked the door behind him. Abdullah bin Umar said: "I asked Bilal (RA) when he came out: " What did the Messenger of Allah (ﷺ) do"? He said: "He stood with one pillar to his left, two pillars to his right and three pillars behind him - at that time the House stood on six pillars - and he prayed with approximately three forearm's length between him and the wall".