قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْإِمَامَةِ (بَابُ الْجَمَاعَةِ إِذَا كَانُوا اثْنَيْنِ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

843 .   أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ شُعْبَةُ وَقَالَ أَبُو إِسْحَقَ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ وَمِنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ يَقُولُ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا صَلَاةَ الصُّبْحِ فَقَالَ أَشَهِدَ فُلَانٌ الصَّلَاةَ قَالُوا لَا قَالَ فَفُلَانٌ قَالُوا لَا قَالَ إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ مِنْ أَثْقَلِ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا وَالصَّفُّ الْأَوَّلُ عَلَى مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِكَةِ وَلَوْ تَعْلَمُونَ فَضِيلَتَهُ لَابْتَدَرْتُمُوهُ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ وَحْدَهُ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلَيْنِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ مَعَ الرَّجُلِ وَمَا كَانُوا أَكْثَرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

سنن نسائی:

کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: جب نمازی دو ہوں تو جماعت کیسے ہوگی؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

843.   حضرت ابی بن کعب ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن صبح کی نماز پڑھائی، پھر فرمایا: ”کیا فلاں شخص نماز میں حاضر ہے؟“ لوگوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”فلاں؟“ لوگوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”یہ دو نمازیں (عشاء اور فجر) منافقین پر انتہائی بوجھل ہیں۔ اگر وہ ان کی فضیلت جان لیں تو ضرور حاضر ہوں اگرچہ گھسٹ کر آنا پڑے۔ پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہے۔ اگر تم اس کی فضیلت جان لو تو تم (اس کے حصول کے لیے) ایک دوسرے سے آگے بڑھو۔ اور آدمی کی نماز ایک اور آدمی کے ساتھ مل کر اکیلے کی نماز سے افضل ہے۔ اور دو آدمیوں کے ساتھ مل کر پڑھی ہوئی نماز ایک آدمی کے ساتھ مل کر پڑھی ہوئی نماز سے افضل ہے۔ اور وہ جس قدر زیادہ ہوں اتنا ہی اللہ عزوجل کو زیادہ محبوب ہے۔“