Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Making the standing and recitation lighter)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
982.
حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کسی ایسے شخص کے پیچھے نماز نہیں پڑھی جس کی نماز فلاں (عمر بن عبدالعزیز) سے بڑھ کر رسول اللہ ﷺ کی نماز کے مشابہ ہو۔ اور سلیمان بن یسار نے کہا: وہ شخص ظہر کی پہلی دو رکعتیں لمبی کرتا تھا اور آخری دو ہلکی پڑھاتا تھا۔ اور عصر کی نماز ہلکی پڑھاتا تھا۔ مغرب کی نماز میں چھوٹی مفصل سورتیں پڑھتا تھا۔ اور عشاء میں درمیانی مفصل سورتیں پڑھتا تھا۔ اور صبح کی نماز میں لمبی مفصل سورتیں پڑھتا تھا۔
تشریح:
(1) اگرچہ بعض روایات میں عصر کی نماز کو ظہر کے برابر بتلایا گیا ہے مگر کثیر اور راجح روایات کی رو سے عصر کی نماز ظہر کی نماز سے تقریباً نصف ہوتی تھی۔ اس کی مناسبت ظہر کی بجائے مغرب کے ساتھ زیادہ تھی۔ (2) مغرب کی نماز میں بہت ہلکی قراءت ہونی چاہیے۔ (3) ”مفصل“ سے مراد قرآن مجید کی آخری ساتویں منزل ہے جس میں چھوٹی سورتیں ہیں جو عام طور پر نمازوں میں پڑھی جاتی ہیں۔ فاصلہ تھوڑا تھوڑا ہونے کی وجہ سے انھیں مفصل کہا جاتا ہے۔ ان کی ابتدا سورۂ حجرات سے ہوتی ہے۔ آگے تقسیم میں مختلف اقوال منقول ہیں۔ زیادہ مشہور یہ ہے کہ طوال مفصل ”حجرات“ سے ”بروج“ تک اور اوساط مفصل یہاں سے ”بینہ“ تک اور قصار مفصل اس سے آگے آخر تک ہیں۔ طوال مفصل صبح کی نماز میں، اوساط مفصل عشاء اور ظہر کی نماز میں اور قصار مفصل مغرب اور عصر کی نماز میں پڑھی جاتی ہیں۔ مغرب کی نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بسا اوقات لمبی سورت بھی پڑھ لیتے تھے، معمول قصار مفصل ہی کا تھا۔ واللہ أعلم۔
حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کسی ایسے شخص کے پیچھے نماز نہیں پڑھی جس کی نماز فلاں (عمر بن عبدالعزیز) سے بڑھ کر رسول اللہ ﷺ کی نماز کے مشابہ ہو۔ اور سلیمان بن یسار نے کہا: وہ شخص ظہر کی پہلی دو رکعتیں لمبی کرتا تھا اور آخری دو ہلکی پڑھاتا تھا۔ اور عصر کی نماز ہلکی پڑھاتا تھا۔ مغرب کی نماز میں چھوٹی مفصل سورتیں پڑھتا تھا۔ اور عشاء میں درمیانی مفصل سورتیں پڑھتا تھا۔ اور صبح کی نماز میں لمبی مفصل سورتیں پڑھتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) اگرچہ بعض روایات میں عصر کی نماز کو ظہر کے برابر بتلایا گیا ہے مگر کثیر اور راجح روایات کی رو سے عصر کی نماز ظہر کی نماز سے تقریباً نصف ہوتی تھی۔ اس کی مناسبت ظہر کی بجائے مغرب کے ساتھ زیادہ تھی۔ (2) مغرب کی نماز میں بہت ہلکی قراءت ہونی چاہیے۔ (3) ”مفصل“ سے مراد قرآن مجید کی آخری ساتویں منزل ہے جس میں چھوٹی سورتیں ہیں جو عام طور پر نمازوں میں پڑھی جاتی ہیں۔ فاصلہ تھوڑا تھوڑا ہونے کی وجہ سے انھیں مفصل کہا جاتا ہے۔ ان کی ابتدا سورۂ حجرات سے ہوتی ہے۔ آگے تقسیم میں مختلف اقوال منقول ہیں۔ زیادہ مشہور یہ ہے کہ طوال مفصل ”حجرات“ سے ”بروج“ تک اور اوساط مفصل یہاں سے ”بینہ“ تک اور قصار مفصل اس سے آگے آخر تک ہیں۔ طوال مفصل صبح کی نماز میں، اوساط مفصل عشاء اور ظہر کی نماز میں اور قصار مفصل مغرب اور عصر کی نماز میں پڑھی جاتی ہیں۔ مغرب کی نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بسا اوقات لمبی سورت بھی پڑھ لیتے تھے، معمول قصار مفصل ہی کا تھا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے کسی کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو فلاں۱؎ کی نماز سے بڑھ کر رسول اللہ ﷺ کی نماز کے مشابہ ہو،سلیمان کہتے ہیں: وہ ظہر کی پہلی دو رکعتیں لمبی کرتے اور آخری دونوں رکعتیں ہلکی کرتے، اورعصرکوہلکی کرتے، اور مغرب میں «قصارِ» مفصل پڑھتے تھے، اورعشاء میں «اوساطِ» مفصل پڑھتے تھے، اور فجر میں «طوالِ» مفصل پڑھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : فلاں سے مراد عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ ۲؎ : مفصل قرآن کا آخری ساتواں حصہ ہے جس کی ابتداء صحیح قول کی بنا پر سورۃ «قٓ» سے ہوتی ہے، مفصل کی تین قسمیں ہیں طوال مفصل اوساطِ مفصل، قصارِ مفصل سورۃ «ق» یا سورۃ «حجرات» سے لے کر «عم یتسألون» یا سورۃ «بروج» تک طوالِ مفصل ہے، اور اوساطِ مفصل سورۃ «عم یتسألون» سے یا سورۃ «بروج» سے لے کر «والضحیٰ» یا سورۃ «لم یکن» تک ہے، اور قصار مفصل «والضحیٰ» یا «لم یکن» سے لے کر اخیر قرآن تک ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: "I have never prayed behind anyone whose prayer more closely resembled that of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) than so-and-so". (The narrator) Sulaiman siad: "He used to make the first two rak'ahs of Zuhr lengthy and the last two shorter, and he would make 'Asr shorter; in Maghrib he would recite the short Mufassal surahs, in Isha' the medium-length Mufassal surahs and in Subh the long Mufassal surahs.