قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الشُّهَدَاءِ مَنْ هُمْ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1102 .   حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنِ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ السَّبِيعِيِّ قَالَ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ لِخَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ أَوْ خَالِدٌ لِسُلَيْمَانَ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَتَلَهُ بَطْنُهُ لَمْ يُعَذَّبْ فِي قَبْرِهِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ نَعَمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ فِي هَذَا الْبَابِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ

جامع ترمذی:

كتاب: جنازے کے احکام ومسائل 

  (

باب: شہید کون لوگ ہیں؟​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1102.   ابو اسحاق سبیعی کہتے ہیں کہ سلیمان بن صرد نے خالد بن عرفطہ سے (یا خالد نے سلیمان سے) پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے نہیں سنا؟ جسے اس کا پیٹ مار دے۱؎ اسے قبر میں عذاب نہیں دیا جائے گا تو ان میں سے ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا: ہاں (سنا ہے)۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ اس باب میں یہ حدیث حسن غریب ہے۔۲۔ اس کے علاوہ یہ اور بھی طریق سے مروی ہے۔