قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ لا َنِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ​)

حکم : صحیح 

1102. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَكَحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ وَلِيِّهَا فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَإِنْ دَخَلَ بِهَا فَلَهَا الْمَهْرُ بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِهَا فَإِنْ اشْتَجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لَا وَلِيَّ لَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْحُفَّاظِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ نَحْوَ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أَبِي مُوسَى حَدِيثٌ فِيهِ اخْتِلَافٌ رَوَاهُ إِسْرَائِيلُ وَشَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبُو عَوَانَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ وَقَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَزَيْدُ بْنُ حُبَابٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا وَرَوَى شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ وَقَدْ ذَكَرَ بَعْضُ أَصْحَابِ سُفْيَانَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى وَلَا يَصِحُّ وَرِوَايَةُ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ رَوَوْا عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ عِنْدِي أَصَحُّ لِأَنَّ سَمَاعَهُمْ مِنْ أَبِي إِسْحَقَ فِي أَوْقَاتٍ مُخْتَلِفَةٍ وَإِنْ كَانَ شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ أَحْفَظَ وَأَثْبَتَ مِنْ جَمِيعِ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ رَوَوْا عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ هَذَا الْحَدِيثَ فَإِنَّ رِوَايَةَ هَؤُلَاءِ عِنْدِي أَشْبَهُ لِأَنَّ شُعْبَةَ وَالثَّوْرِيَّ سَمِعَا هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ أَبِي إِسْحَقَ فِي مَجْلِسٍ وَاحِدٍ وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَى ذَلِكَ .

مترجم:

1102.

ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اگر اس نے اس سے دخول کرلیا ہے تو اس کی شرمگاہ حلال کرلینے کے عوض اس کے لیے مہرہے، اور اگر اولیاء میں جھگڑاہوجائے تو جس کا کوئی ولی نہ ہواس کا ولی حاکم ہوگا‘‘۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔
۲۔ یحییٰ بن سعید انصاری، یحییٰ بن ایوب ، سفیان ثوری، اور کئی حفاظ حدیث نے اسی طرح ابن جریج سے روایت کی ہے۔
۳۔ ابوموسیٰ اشعری ؓ کی (پچھلی) حدیث میں اختلاف ہے، اسے اسرائیل، شریک بن عبداللہ، ابوعوانہ، زہیر بن معاویہ اور قیس بن ربیع نے بسند (ابی اسحاق السبیعی عن ابی بردۃعن ابی موسیٰ عن النبی ﷺ) روایت کی ہے۔
۴۔ اوراسباط بن محمد اور زید بن حباب نے بسند (یونس بن ابی اسحاق عن ابی اسحاق السبیعی عن ابی بردۃ عن ابی موسیٰ عن النبی ﷺ) روایت کی ہے۔
۵ ۔ اورابوعبیدہ حداد نے بسند (یونس بن ابی اسحاق عن ابی بردۃ عن ابی موسیٰ عن النبی ﷺ) اسی طرح روایت کی ہے، اس میں انہوں نے ابواسحاق کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے۔
۶۔ نیزیہ حدیث یونس بن ابی اسحاق سے بھی روایت کی گئی ہے انہوں نے بسند (ابی اسحاق السبیعی عن ابی بُردۃ عن ابی موسیٰ عن النبیﷺ) روایت کی ہے۔
۷۔ اور شعبہ اور سفیان ثوری بسند (أبی اسحاق السبیعی عن ابی بُردۃ عن النبی ﷺ) روایت کی ہے کہ ’’ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے‘‘، اورسفیان ثوری کے بعض تلامذہ نے بسند سفیان الثوری (عن ابی اسحاق السبیعی عن ابی بُردۃعن ابی موسیٰ) روایت کی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ ان لوگوں کی روایت ، جنہوں نے بطریق: ’’أبي إسحاق، عن أبي بردة،عن أبي موسى، عن النبي ﷺ‘‘ روایت کی ہے کہ ’’ولی کے بغیر نکاح نہیں‘‘ میرے نزدیک زیادہ صحیح ہے، کیوں کہ ابواسحاق سبیعی سے ان لوگوں کا سماع مختلف اوقات میں ہے اگر چہ شعبہ اور ثوری ابواسحاق سے روایت کرنے والے تمام لوگوں سے زیادہ پختہ اورمضبوط حافظہ والے ہیں پھربھی ان لوگوں (یعنی شعبہ و ثوری کے علاوہ دوسرے رواۃ ) کی روایت اشبہ (قریب تر) ہے۔ اس لیے کہ شعبہ اور ثوری دونوں نے یہ حدیث ابواسحاق سے ایک ہی مجلس میں سنی ہے، (اور ان کے علاوہ رواۃ نے مختلف اوقات میں) اس کی دلیل شعبہ کا یہ بیان ہے کہ۔