قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الْمَاءَ مِنْ الْمَاءِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

113 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الإسْنَادِ مِثْلَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَإِنَّمَا كَانَ الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ فِي أَوَّلِ الإسْلاَمِ، ثُمَّ نُسِخَ بَعْدَ ذَلِكَ. وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ مِنْهُمْ: أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَرَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ: عَلَى أَنَّهُ إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ فِي الْفَرْجِ وَجَبَ عَلَيْهِمَا الْغُسْلُ، وَإِنْ لَمْ يُنْزِلاَ

جامع ترمذی:

كتاب: طہارت کے احکام ومسائل 

  (

باب: منی نکلنے پر غسل کے واجب ہونے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

113.   اس سند سے بھی زہری سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲- صرف منی نکلنے ہی کی صورت میں غسل واجب ہوتا ہے، یہ حکم ابتدائے اسلام میں تھا، بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا۔۳- اسی طرح صحابہ کرام میں سے کئی لوگوں سے (جن میں ابی بن کعب اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنھما بھی شامل ہیں) مروی ہے۔۴- اور اسی پر اکثر اہل علم کا عمل ہے، کہ جب آدمی اپنی بیوی کی (شرمگاہ) میں جماع کرے تو دونوں (میاں بیوی) پر غسل واجب ہو جائے گا گرچہ ان دونوں کو انزال نہ ہوا ہو۔