قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يُشَفَّعَ فِي الْحُدُودِ​)

حکم : صحیح 

1430. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ فَقَالَ إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ مَسْعُودِ ابْنِ الْعَجْمَاءِ وَابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَيُقَالُ مَسْعُودُ بْنُ الْأَعْجَمِ وَلَهُ هَذَا الْحَدِيثُ

مترجم:

1430.

ام المومنین عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ قریش قبیلہ ٔبنو مخزوم کی ایک عورت۱؎ کے معاملے میں جس نے چوری کی تھی، کافی فکر مند ہوئے، وہ کہنے لگے: اس کے سلسلے میں رسول اللہ ﷺ سے کون گفتگو کرے گا؟ لوگوں نے جواب دیا: رسول اللہ ﷺ کے چہیتے اسامہ بن زید کے علاوہ کون اس کی جرأت کر سکتا ہے؟ چنانچہ اسامہ نے آپ سے گفتگو کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کررہے ہو؟‘‘ پھر آپﷺ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے آپﷺ نے فرمایا: ’’لوگو! تم سے پہلے کے لوگ اپنی اس روش کی بنا پر ہلاک ہوئے کہ جب کوئی اعلیٰ خاندان کا شخص چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے، اور جب کمزورحال شخص چوری کرتا تو اس پر حد جاری کرتے، اللہ کی قسم! اگر محمد کی بیٹی فاطمہ چوری کرتی تو میں اس کا (بھی) ہاتھ کاٹ دیتا‘‘۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ عائشہ‬ ؓ ک‬ی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اس باب میں مسعود بن عجماء، ابن عمر اورجابر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳۔ مسعود بن عجماء کو مسعودبن اعجم بھی کہا جاتا ہے، ان سے صرف یہی ایک حدیث آئی ہے۔