تشریح:
وضاحت:
۱؎: بعض نے ’’مَنْ كَانَ لَهُ سَعَةً وَّلَمْ يُضَح فَلَا يَقْرَبَنَّ مصَلَّانَا‘‘ ’’جس کے ہاں مالی استطاعت ہواور وہ قربانی نہ کرے تووہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے‘‘ سے قربانی کے وجوب پر استدلال کیا ہے، مگر یہ استدلال صحیح نہیں کیونکہ یہ روایت مرفوع نہیں بلکہ موقوف یعنی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے، نیز اس میں وجوب کی صراحت نہیں ہے، یہ ایسے ہی ہے جیسے حدیث میں ہے کہ جس نے لہسن کھایا ہو وہ ہماری مسجد میں نہ آئے، اسی لیے جمہور کے نزدیک یہ حکم صرف استحباب کی تاکید کے لیے ہے، اس کے علاوہ بھی جن دلائل سے قربانی کے وجوب پر استدلال کیا جاتا ہے وہ صریح نہیں ہیں، صحیح یہی ہے کہ قربانی سنت ہے۔
نوٹ: (سند میں ’’حجاج بن ارطاۃ‘‘ ضعیف اور مدلس راوی ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، واضح رہے کہ سنن ابن ماجہ کی سند بھی ضعیف ہے، اس لیے کہ اس میں اسماعیل بن عیاش ہیں جن کی روایت غیر شامی رواۃ سے ضعیف ہے، اور اس حدیث کی ایک سند میں ان کے شیخ عبداللہ بن عون بصری ہیں، اور دوسری سند میں حجاج بن ارطاۃ کوفی ہیں)