تشریح:
۱؎: نبی اکرم ﷺ نیز صحابہ و تابعین و سلف صالحین کے تعامل کو دیکھتے ہوئے اس حدیث کا یہی صحیح مطلب ہے۔ باب ہذا اور گزشتہ باب کی احادیث میں علمائے حدیث نے جو بہترین تطبیق دی وہ یوں ہے کہ فجر کی نماز منہ اندھیرے اوّل وقت میں شروع کرو، اور تطویل قرأت کے ساتھ اُجالا کرلو، دونوں طرح کی احادیث پر عمل ہو جائے گا۔ ( مزید تفصیل کے لیے تحفۃ الأحوذی جلداوّل ص۱۴۵،طبع المکتبۃ الفاروقیۃ /ملتان ، پاکستان)۔