تشریح:
وضاحت:
۱؎: یعنی میری دو دعائیں میری امت کے حق میں مقبول ہوئیں، اور تیسری دعا مقبول نہیں ہوئی، گویا یہ امت ہمیشہ اپنے لوگوں کے پھیلائے ہوئے فتنہ و فساد سے دوچار رہے گی، اور اس امت کے لوگ خود آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک ، اور قتل کریں گے، اور حدیث کا مقصد یہ ہے کہ امت کے لوگ اپنے آپ کو اس کا مستحق نہ بنالیں۔