موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي التَّرغِيبِ فِي ذِكرِ اللهِ وَذِكرِ المَوتِ آخرِ اللَّيلِ وَفَضلِ اَكثَارِ الصَّلَاةِ عَلَي النَّبِيِّﷺ)
حکم : حسن
2665 . حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ ثُلُثَا اللَّيْلِ قَامَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا اللَّهَ اذْكُرُوا اللَّهَ جَاءَتْ الرَّاجِفَةُ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ قَالَ أُبَيٌّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُكْثِرُ الصَّلَاةَ عَلَيْكَ فَكَمْ أَجْعَلُ لَكَ مِنْ صَلَاتِي فَقَالَ مَا شِئْتَ قَالَ قُلْتُ الرُّبُعَ قَالَ مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ قُلْتُ النِّصْفَ قَالَ مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ قَالَ قُلْتُ فَالثُّلُثَيْنِ قَالَ مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ قُلْتُ أَجْعَلُ لَكَ صَلَاتِي كُلَّهَا قَالَ إِذًا تُكْفَى هَمَّكَ وَيُغْفَرُ لَكَ ذَنْبُكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
جامع ترمذی:
كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں
باب: اللہ کے ذکر اور رات کے آخری حصے میں موت کو یاد کرنے کی ترغیب اور نبیﷺ پر کثرت سے درود بھیجنے کی فضیلت
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2665. ابی بن کعب ؓ کہتے ہیں کہ جب دوتہائی رات گزر جاتی تو رسول اللہ ﷺ اٹھتے اور فرماتے: ’’لوگو! اللہ کو یاد کرو، اللہ کو یاد کرو، کھڑ کھڑا نے والی آگئی ہے اور اس کے ساتھ ایک دوسری آ لگی ہے، موت اپنی فوج لے کر آ گئی ہے۔ موت اپنی فوج لے کر آگئی ہے‘‘، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ پر بہت صلاۃ ( درود) پڑھا کرتا ہوں سو اپنے وظیفے میں آپ پر درود پڑھنے کے لیے کتنا وقت مقرر کرلوں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’جتنا تم چاہو‘‘، میں نے عرض کیا چوتھائی؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کرلو تو تمہارے حق میں بہتر ہے‘‘، میں نے عرض کیا: آدھا؟ آپ نے فرمایا: ’’جتنا تم چاہو اورا گر اس سے زیادہ کرلوتوتمہارے حق میں بہتر ہے‘‘، میں نے عرض کیا دوتہائی؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کرلوتو تمہارے حق میں بہتر ہے، میں نے عرض کیا: وظیفے میں پوری رات آپ پر درود پڑھا کروں؟۔ آپ نے فرمایا: ’’اب یہ درود تمہارے سب غموں کے لیے کافی ہوگا اوراس سے تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔