تشریح:
وضاحت:
۱؎: اس کی وجہ یہ ہے کہ شروع اسلام میں یہ حکم تھا : (لَا تَكْتُبُوا عَنِّي وَمَنْ كَتَبَ عَنِّي غَيْرَ الْقُرْآن فَلْيَمْحُهُ وَحَدِّثُوا عَنِّي وَلَا حَرَج‘‘ (صحیح مسلم) یعنی قرآن کے علاوہ میری کوئی بات نہ لکھو، اور اگر کسی نے قرآن کے علاوہ کچھ لکھ لیا ہے تو اسے مٹا دے، البتہ میری حدیثوں کے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، پھر بعد میں آپ ﷺ نے اپنے فرمان: (بَلِّغُوْا عَنِّي وَلَوْ آيَة) کے ذریعہ اس کی اجازت بھی دے دی۔