قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْعِلْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الأَخْذِ بِالسُّنَّةِ وَاجْتِنَابِ الْبِدَعِ​)

حکم : ضعیف 

2677. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيِّ عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِبِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ اعْلَمْ قَالَ مَا أَعْلَمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اعْلَمْ يَا بِلَالُ قَالَ مَا أَعْلَمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّهُ مَنْ أَحْيَا سُنَّةً مِنْ سُنَّتِي قَدْ أُمِيتَتْ بَعْدِي فَإِنَّ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلَ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا وَمَنْ ابْتَدَعَ بِدْعَةَ ضَلَالَةٍ لَا تُرْضِي اللَّهَ وَرَسُولَهُ كَانَ عَلَيْهِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ عَمِلَ بِهَا لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أَوْزَارِ النَّاسِ شَيْئًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ هُوَ مَصِّيصِيٌّ شَامِيٌّ وَكَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ

مترجم:

2677.

عمرو بن عوف ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے بلال بن حارث ؓ سے کہا: ’’سمجھ لو‘‘ (جان لو) انہوں نے کہا: سمجھنے اور جاننے کی چیز کیا ہے؟ اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ نے فرمایا: ’’سمجھ لو اور جان لو‘‘ ، انہوں نے عرض کیا: سمجھنے اور جاننے کی چیز کیا ہے؟ اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ نے فرمایا: ’’جس نے میری کسی ایسی سنت کو زندہ کیا جس پر لوگوں نے میرے بعد عمل کرنا چھوڑ دیا ہے، تو اسے اتنا ثواب ملے گا جتنا کہ اس سنت پرعمل کرنے والوں کو ملے گا، یہ ان کے اجروں میں سے کچھ بھی کمی نہیں کرے گا، اور جس نے گمراہی کی کوئی نئی بدعت نکالی جس سے اللہ اور اس کا رسول راضی وخوش نہیں، تو اسے اس پرعمل کرنے والوں کے گناہوں کے برابر گناہ ہو گا، اس کے گناہوں میں سے کچھ بھی کمی نہیں کرے گا‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔
۲۔ محمد بن عیینہ مصیصی شامی ہیں۔
۳۔ اور کثیر بن عبداللہ سے مراد کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف مزنی ہیں۔