تشریح:
وضاحت:
۱؎: جب صور پھونکا جائے گا آواز کی کڑک سے سوائے ان کے جنہیں اللہ چاہے گا آسمانوں و زمین کے سبھی لوگ غشی کھا جائیں گے، پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا، تو وہ کھڑے ہوکر دیکھتے ہوں گے (کہ ان کے ساتھ کیا کیا جاتا ہے؟ (الزمر:۶۹) ۔۲؎: روز حشر کا یہ واقعہ سنانے کہ آپ ﷺ موسیٰ علیہ السلام کی فضیلیت ذکر کرنا چاہتے ہیں نیز اپنی خاکساری کا اظہار فرمار ہے ہیں، اپنی خاکساری ظاہر کرنا دوسری بات ہے، اور فی نفسہ موسیٰ علیہ السلام کا تمام انبیاء سے افضل ہونا اور بات ہے البتہ اس طرح کسی نبی کا نام لیکر آپﷺ کے ساتھ مقابلہ کر کے آپﷺ کی فضیلت بیان کرنے والے کو تاؤ میں آکر مار دینا مناسب نہیں ہے، آپﷺ نے اس وقت یہی تعلیم دہی ہے۔ ۳؎: حقیقت میں نبی اکرمﷺ سب سے افضل نبی ہیں، اور سیدالأنبیاء والرسل ہیں، لیکن انبیاء کا آپس میں تقابل عام حالات میں صحیح نہیں ہے ، بلکہ خلاف ادب ہے ، اس کا تواضع و انکساری اور انبیاء و رسل کی غرض و احترام میں آپﷺ نے ادب سکھایا اور اس طرح کے موازنہ پر تنقید فرمائی۔