قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: مرسل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الذَّارِيَاتِ​)

حکم : حسن 

3274. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمَانَ النَّحْوِيُّ أَبُو المُنْذِرِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ الحَارِثِ بْنَ يَزِيدَ البَكْرِيِّ، قَالَ: قَدِمْتُ المَدِينَةَ فَدَخَلْتُ المَسْجِدَ فَإِذَا هُوَ غَاصٌّ بِالنَّاسِ، وَإِذَا رَايَاتٌ سُودٌ تَخْفُقُ، وَإِذَا بِلَالٌ مُتَقَلِّدٌ السَّيْفَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: مَا شَأْنُ النَّاسِ؟ قَالُوا: يُرِيدُ أَنْ يَبْعَثَ عَمْرَو بْنَ العَاصِ وَجْهًا، فَذَكَرَ الحَدِيثَ بِطُولِهِ نَحْوًا مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ بِمَعْنَاهُ. وَيُقَالُ لَهُ: الحَارِثُ بْنُ حَسَّانَ أَيضًا

مترجم:

3274.

حارث بن یزید البکری کہتے ہیں: میں مدینہ آیا، مسجد نبوی میں گیا، وہ لوگوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی، کالے جھنڈے ہوا میں اڑ رہے تھے اور بلال ؓ آپﷺ کے سامنے تلوار لٹکائے ہوئے کھڑے تھے، میں نے پوچھا: کیا معاملہ ہے؟ لوگوں نے کہا: آپﷺ کا ارادہ عمروبن العاص ؓ کو (فوجی دستہ کے ساتھ) کسی طرف بھیجنے کا ہے، پھر پوری لمبی حدیث سفیان بن عیینہ کی حدیث کی طرح اسی کے ہم معنی بیان کی ۔ حارث بن یزید کو حارث بن حسان بھی کہا جاتا ہے۔