تشریح:
وضاحت:
۱؎: زیادتی کی چاہت نے تمہیں غافل کر دیا (التکاثر:۱)۔
۲؎: یعنی: ابن آدم کا حقیقی مال وہی ہے جو اس نے راہ خدا میں خرچ کیا، یا خود کھایا پیا اور پہن کر بوسیدہ کر دیا، اور باقی جانے والا مال تو اس کا اپنا مال نہیں بلکہ اس کے وارثین کا مال ہے۔