قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ أَلْهَاكُمْ التَّكَاثُرُ)

حکم : صحیح (الألباني)

3354. حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْرَأُ أَلْهَاكُمْ التَّكَاثُرُ قَالَ يَقُولُ ابْنُ آدَمَ مَالِي مَالِي وَهَلْ لَكَ مِنْ مَالِكَ إِلَّا مَا تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ أَوْ أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَن صَحِيحٌ

جامع ترمذی: كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ تکاثر سےبعض آیات کی تفسیر)

مترجم: ٢. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

3354.

شخیر ؓ کہتے ہیں: وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس اس وقت پہنچے جب آپﷺ آیت ﴿أَلْهَاكُمْ التَّكَاثُرُ﴾۱؎ تلاوت فرما رہے تھے، آپﷺ نے فرمایا: ’’ابن آدم میرا مال، میرا مال کہے جاتا ہے (اسی ہوس وفکر میں مرا جاتا ہے) مگر بتاؤ تو تمہیں اس سے زیادہ کیا ملا جو تم نے صدقہ دے دیا اور آگے بھیج دیا یا کھا کر ختم کر دیا یا پہن کر بوسیدہ کر دیا‘‘۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔