قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا​)

حکم : حسن 

3455. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عُمَرَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ عَلَى مَيْمُونَةَ فَجَاءَتْنَا بِإِنَاءٍ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَى يَمِينِهِ وَخَالِدٌ عَلَى شِمَالِهِ فَقَالَ لِي الشَّرْبَةُ لَكَ فَإِنْ شِئْتَ آثَرْتَ بِهَا خَالِدًا فَقُلْتُ مَا كُنْتُ أُوثِرُ عَلَى سُؤْرِكَ أَحَدًا ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَطْعَمَهُ اللَّهُ الطَّعَامَ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ وَمَنْ سَقَاهُ اللَّهُ لَبَنًا فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ شَيْءٌ يُجْزِئُ مَكَانَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ غَيْرُ اللَّبَنِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ فَقَالَ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَرْمَلَةَ و قَالَ بَعْضُهُمْ عَمْرُو بْنُ حَرْمَلَةَ وَلَا يَصِحُّ

مترجم:

3455.

عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں: میں اور خالد بن ولید ؓ (دونوں) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ام المومنین میمونہ‬ ؓ ک‬ے گھر میں داخل ہوئے، وہ ایک برتن لے کر ہم لوگوں کے پاس آئیں، اس برتن میں دودھ تھا میں آپﷺ کے دائیں جانب بیٹھا ہوا تھا اور خالد آپﷺ کے بائیں طرف تھے، آپﷺ نے دودھ پیا پھر مجھ سے فرمایا: ’’پینے کی باری تو تمہاری ہے، لیکن تم چاہو تو اپنا حق (اپنی باری) خالد بن ولید کو دیدو‘‘، میں نے کہا: آپﷺ کا جوٹھا پینے میں اپنے آپ پر میں کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جسے اللہ کھانا کھلائے، اسے کھا کر یہ دعا پڑھنی چاہیے: (اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ)۱؎ اور جس کو اللہ دودھ پلائیے اسے کہنا چاہیے (اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ)۲؎ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دودھ کے سوا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جوکھانے اور پینے (دونوں) کی جگہ کھانے وپینے کی ضرورت پوری کر سکے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔
۲۔ بعض محدثین نے یہ حدیث علی بن زید سے روایت کی ہے، اور انہوں نے عمر بن حرملہ کہا ہے۔ جب کہ بعض نے عمر بن حرملہ کہا ہے اور عمرو بن حرملہ کہنا صحیح نہیں ہے۔