تشریح:
۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھونا اور ایک بار مٹی سے دھونا واجب ہے یہی جمہور کا مسلک ہے، احناف تین بار دھونے سے برتن کے پاک ہو نے کے قائل ہیں، ان کی دلیل دارقطنی اور طحاوی میں منقول ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا فتویٰ ہے کہ اگر کتا کسی برتن میں منہ ڈال دے تو اسے تین مرتبہ دھونا چاہئے، حالانکہ ابوہریرہ سے سات بار دھونے کا بھی فتویٰ منقول ہے اور سند کے اعتبار سے یہ پہلے فتوے سے زیادہ صحیح ہے، نیز یہ فتویٰ روایت کے موافق بھی ہے، اس لیے یہ بات درست نہیں ہے کہ صحیح حدیث کے مقابلہ میں ان کے مرجوح فتوے اور رائے کو ترجیح دی جائے، رہے وہ اعتراضات جو باب کی اس حدیث پر احناف کی طرف سے وارد کئے گئے ہیں تو ان سب کے تشفی بخش جوابات دیئے جا چکے ہیں، تفصیل کے لیے دیکھئے (تحفۃ الاحوذی ،ج۱ص۹۳)۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرطهما. وأخرجه مسلم وأبو عوانة في "صحيحيهما") . إسناده: حدثنا أحمد بن يونس: ثنا زائدة في حديث هشام. وهذا إسناد صحيح على شرطهما. وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث أخرجه أبو عوانة في "صحيحه " (1/207) من طريق معاوية بن عمرو قال: ثنا زائدة عن هشام بن حسان... به. ثمّ أخرجه هو ومسلم، وأحمد (2/265 و 427 و 508) من طرق عن هشام... به، وليس عند أحمد- في رواية- قوله: " أولاهنّ بالتراب ".
والرواية الأخرى له؛ أخرجها البيهقي عنه (1/241) .
وأما رواية أيوب التي أشار إليها المؤلف؛ فأخرجها أبو عوانة والطحاوي والبيهقي وأحمد (2/289) من طرق عنه... به. وتابعه الأوزاعي: عند البيهقي والدارقطني؛ وقال:
" الأوزاعي دخل على ابن سيرين في مرضه، ولم يسمع منه ".
وأما رواية ابن الشهيد؛ فلم أقف عليها الآن.