قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَازَةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1022 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى النَّجَاشِيِّ فَكَبَّرَ أَرْبَعًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ أَبِي أَوْفَى وَجَابِرٍ وَيَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَيَزِيدُ بْنُ ثَابِتٍ هُوَ أَخُو زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ شَهِدَ بَدْرًا وَزَيْدٌ لَمْ يَشْهَدْ بَدْرًا قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَرَوْنَ التَّكْبِيرَ عَلَى الْجَنَازَةِ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

جامع ترمذی:

كتاب: جنازے کے احکام ومسائل 

  (

باب: نمازِ جنازہ کی تکبیرات کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1022.   ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے نجاشی کی صلاۃ جنازہ پڑھی توآپﷺ نے چارتکبیریں کہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں ابن عباس، ابن ابی اوفیٰ، جابر، یزید بن ثابت اور انس‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۳۔ یزید بن ثابت: زید بن ثابت کے بھائی ہیں۔ یہ ان سے بڑے ہیں ۔ یہ بدر میں شریک تھے اور زید بدر میں شریک نہیں تھے۔۴۔ صحابہ کرام میں سے اکثراہل علم کااسی پرعمل ہے۔ ان لوگوں کی رائے ہے کہ صلاۃ جنازہ میں چار تکبیریں ہیں۔ سفیان ثوری ؒ، مالک بن انس ؒ، ا بن مبارک ؒ، شافعی ؒ، احمد ؒ اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔