قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي كَسْبِ الْحَجَّامِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1278 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ سُئِلَ أَنَسٌ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ فَقَالَ أَنَسٌ احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ فَأَمَرَ لَهُ بِصَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَكَلَّمَ أَهْلَهُ فَوَضَعُوا عَنْهُ مِنْ خَرَاجِهِ وَقَالَ إِنَّ أَفْضَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةَ أَوْ إِنَّ مِنْ أَمْثَلِ دَوَائِكُمْ الْحِجَامَةَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي كَسْبِ الْحَجَّامِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ

جامع ترمذی:

كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل 

  (

باب: پچھنا لگانے والے کی کمائی کے جائز ہونے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1278.   حمید کہتے ہیں کہ انس ؓ سے پچھنا لگانے والے کی کمائی کے بارے میں پوچھاگیا توانس ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے پچھنا لگوایا، اورآپ کو پچھنا لگانے والے ابوطیبہ تھے، توآپ نے انہیں دوصاع غلہ دینے کا حکم دیا اوران کے مالکوں سے بات کی، توانہوں نے ابوطیبہ کے خراج میں کمی کردی اورآپﷺ نے فرمایا: ’’جن چیزوں سے تم دواکرتے ہوان میں سب سے افضل پچھنا ہے‘‘ یا فرمایا: ’’تمہاری بہتر دواؤں میں سے پچھنا ہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ انس ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں علی، ابن عباس اور ابن عمر‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے پچھنا لگانے والے کی اجرت کو جائز قرار دیاہے۔ یہی شافعی کا بھی قول ہے۔