قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعَرَايَا وَالرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1302 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْخَصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَقَالُوا إِنَّ الْعَرَايَا مُسْتَثْنَاةٌ مِنْ جُمْلَةِ نَهْيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ نَهَى عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَحَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ وَقَالُوا لَهُ أَنْ يَشْتَرِيَ مَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ وَمَعْنَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَادَ التَّوْسِعَةَ عَلَيْهِمْ فِي هَذَا لِأَنَّهُمْ شَكَوْا إِلَيْهِ وَقَالُوا لَا نَجِدُ مَا نَشْتَرِي مِنْ الثَّمَرِ إِلَّا بِالتَّمْرِ فَرَخَّصَ لَهُمْ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ أَنْ يَشْتَرُوهَا فَيَأْكُلُوهَا رُطَبًا

جامع ترمذی:

كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل 

  (

باب: عاریت والی بیع کے جائزہونے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1302.   زید بن ثابت ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اندازہ لگا کر عرایا کو بیچنے کی اجازت دی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ جس میں شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ بھی میں شامل ہیں۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے منجملہ جن چیزوں سے منع فرمایا ہے اس سے عرایا مستثنیٰ ہے، اس لیے کہ آپﷺ نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ ان لوگوں نے زید بن ثابت اور ابوہریرہ کی حدیث سے استدلال کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اس کے لیے پانچ وسق سے کم خریدنا جائز ہے۔۳۔ بعض اہل علم کے نزدیک اس کامفہوم یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺکے پیش نظر اس سلسلہ میں توسّع اورگنجائش دیناہے، اس لیے کہ عرایا والوں نے آپﷺ سے شکایت کی اورعرض کیا کہ خشک کھجور کے سوا ہمیں کوئی اور چیز میسر نہیں جس سے ہم تازہ کھجور خرید سکیں۔ تو آپﷺ نے انہیں پانچ وسق سے کم میں خریدنے کی اجازت دیدی تاکہ وہ تازہ کھجور کھا سکیں۔