قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي هَدَايَا الأُمَرَاءِ​)

حکم : ضعیف الاسناد

ترجمة الباب:

1335 .   حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ يَزِيدَ الْأَوْدِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُبَيْلٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَلَمَّا سِرْتُ أَرْسَلَ فِي أَثَرِي فَرُدِدْتُ فَقَالَ أَتَدْرِي لِمَ بَعَثْتُ إِلَيْكَ لَا تُصِيبَنَّ شَيْئًا بِغَيْرِ إِذْنِي فَإِنَّهُ غُلُولٌ وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِهَذَا دَعَوْتُكَ فَامْضِ لِعَمَلِكَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَمِيرَةَ وَبُرَيْدَةَ وَالْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ وَأَبِي حُمَيْدٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ مُعَاذٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ دَاوُدَ الْأَوْدِيِّ

جامع ترمذی:

كتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں 

  (

باب: حاکم کو تحفہ ہدیہ دینے کے حکم کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1335.   معاذ بن جبل ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے مجھے (قاضی بناکر) یمن بھیجا، جب میں روانہ ہوا تو آپ نے میرے پیچھے (مجھے بلانے کے لیے) ایک آدمی کو بھیجا، میں آپ کے پاس واپس آیا توآپ نے فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہوکہ میں نے تمہیں بلانے کے لیے آدمی کیوں بھیجا ہے؟ (یہ کہنے کے لیے کہ) تم میری اجازت کے بغیر کوئی چیز نہ لینا، اس لیے کہ وہ خیانت ہے، اور جوشخص خیانت کرے گا قیامت کے دن خیانت کے مال کے ساتھ حاضر ہوگا، یہی بتانے کے لیے میں نے تمہیں بلایا تھا، اب تم اپنے کا م پر جاؤ‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ معاذ ؓ کی حدیث غریب ہے۔۲۔ ہم اسے اس طریق سے بروایت ابواسامہ جانتے ہیں جسے انہوں نے داؤد اودی سے روایت کی ہے۔۳۔ اس باب میں عدی بن عمیرہ، بریدہ، مستور بن شداد، ابوحمید اور ابن عمر‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔