قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: مرسل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدِّيَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الدِّيَةِ كَمْ هِيَ مِنَ الدَّرَاهِمِ​)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

1389 .   حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَانِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ. وَفِي حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ كَلاَمٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا۔ قَالَ أَبُو عِيسَى: وَلاَ نَعْلَمُ أَحَدًا يَذْكُرُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ غَيْرَ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ. وَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الدِّيَةَ عَشْرَةَ آلاَفٍ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ. و قَالَ الشَّافِعِيُّ: لاَ أَعْرِفُ الدِّيَةَ إِلاَّمِنْ الإِبِلِ وَهِيَ مِائَةٌ مِنَ الإِبِلِ أَوْ قِيمَتُهَا

جامع ترمذی:

كتاب: دیت وقصاص کے احکام ومسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: دیت میں کتنے درہم دیے جائیں؟​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1389.   ہم سے سعید بن عبد الرحمن المخزومی نے بیا ن کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینا رکے واسطے سے بیان کیا، عمروبن دینار نے عکرمہ سے اورعکرمہ نے نبی اکرمﷺ سے اسی طرح روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے اس روایت میں ابن عباس کا ذکرنہیں کیا، ابن عیینہ کی روایت میں محمد بن مسلم طائفی کی روایت کی بنسبت کچھ زیادہ باتیں ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ ہمارے علم میں محمد بن مسلم کے علاوہ کسی نے اس حدیث میں ’’ابن عباس‘‘ کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے۔۲۔ بعض اہل علم کے نزدیک اسی حدیث پر عمل ہے، احمداوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔۳۔ اور بعض اہل اعلم کے نزدیک دیت دس ہزار(درہم) ہے، سفیان ثوری اوراہل کوفہ کا یہی قول ہے۔۴۔ امام شافعی کہتے ہیں: ہم اصلِ دیت صرف اونٹ کو سمجھتے ہیں اور وہ سواونٹ یا اس کی قیمت ہے۔