قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدِّيَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعَفْوِ​)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

1393 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ حَدَّثَنَا أَبُو السَّفَرِ قَالَ دَقَّ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ سِنَّ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَاسْتَعْدَى عَلَيْهِ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ لِمُعَاوِيَةَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ هَذَا دَقَّ سِنِّي قَالَ مُعَاوِيَةُ إِنَّا سَنُرْضِيكَ وَأَلَحَّ الْآخَرُ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَأَبْرَمَهُ فَلَمْ يُرْضِهِ فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ شَأْنَكَ بِصَاحِبِكَ وَأَبُو الدَّرْدَاءِ جَالِسٌ عِنْدَهُ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي يَقُولُ مَا مِنْ رَجُلٍ يُصَابُ بِشَيْءٍ فِي جَسَدِهِ فَيَتَصَدَّقُ بِهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهِ خَطِيئَةً قَالَ الْأَنْصَارِيُّ أَأَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي قَالَ فَإِنِّي أَذَرُهَا لَهُ قَالَ مُعَاوِيَةُ لَا جَرَمَ لَا أُخَيِّبُكَ فَأَمَرَ لَهُ بِمَالٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَا أَعْرِفُ لِأَبِي السَّفَرِ سَمَاعًا مِنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ وَأَبُو السَّفَرِ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ أَحْمَدَ وَيُقَالُ ابْنُ يُحْمِدَ الثَّوْرِيُّ

جامع ترمذی:

كتاب: دیت وقصاص کے احکام ومسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: دیت معاف کردینے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1393.   ابوسفرسعید بن أحمد کہتے ہیں:ایک قریشی نے ایک انصاری کا دانت توڑدیا، انصاری نے معاویہ ؓ سے فریاد کی، اوران سے کہا: امیرالمومنین! اس (قریشی) نے میرا دانت توڑدیا ہے، معاویہ ؓ نے کہا: ہم تمہیں ضرور راضی کریں گے، دوسرے (یعنی قریشی) نے معاویہ ؓ سے بڑا اصرارکیا اور( یہاں تک منت سماجت کی کہ) انہیں تنگ کردیا، معاویہ اس سے مطمئن نہ ہوئے، چنانچہ معاویہ نے اس سے کہا: تمہارا معاملہ تمہارے ساتھی کے ہاتھ میں ہے، ابوالدرداء ؓ ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ابوالدرداء ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺکوکہتے سنا ہے، میرے کانوں نے اسے سنا ہے اوردل نے اسے محفوظ رکھا ہے، آپﷺ فرمارہے تھے: ’’جس آدمی کے بھی جسم میں زخم لگے اوروہ اسے صدقہ کردے (یعنی معاف کردے) تو اللہ تعالیٰ اسے ایک درجہ بلندی عطا کرتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف فرما دیتا ہے، انصاری نے کہا: رسول اللہ ﷺ سے آپ نے سنا ہے؟ ابوالدرداء نے کہا: میرے دونوں کانوں نے سنا ہے اورمیرے دل نے اسے محفوظ رکھا ہے، اس نے کہا: تو میں اس کی دیت معاف کردیتا ہوں، معاویہ ؓ نے کہا: لیکن میں تمہیں محروم نہیں کرونگا، چنانچہ انہوں نے اسے کچھ مال دینے کا حکم دیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث غریب ہے، ہمیں یہ صرف اسی سند سے معلوم ہے، مجھے نہیں معلوم کہ ابوسفر نے ابوالدرداء سے سنا ہے۔۲۔ ابوسفرکا نام سعید بن احمد ہے، انہیں ابن یحمد ثوری بھی کہا جاتا ہے۔