قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَأْخِيرِ صَلاَةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

167 .   حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُؤَخِّرُوا الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ أَوْ نِصْفِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي بَرْزَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ رَأَوْا تَأْخِيرَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

جامع ترمذی:

كتاب: نماز کے احکام ومسائل 

  (

باب: نمازِ عشاء دیر سے پڑھنے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

167.   ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ سمجھتا تو میں عشاء کو تہائی رات یا آدھی رات تک دیر کر کے پڑھنے کا حکم دیتا‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں جابر بن سمرہ، جابر بن عبداللہ، ابو برزہ، ابن عباس، ابو سعید خدری، زید بن خالد اور ابن عمر‬ رضی اللہ عنھم س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- اور اسی کو صحابہ کرام اور تابعین وغیرہم میں سے اکثر اہل علم نے پسند کیا ہے، ان کی رائے ہے کہ عشاء تاخیر سے پڑھی جائے، اور یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔