قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ اللِّبَاسِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَسَّ الحَرِيرِ مِن غَيرِ بُسسِِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1723 .   حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنَا وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ قَدِمَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ مَنْ أَنْتَ فَقُلْتُ أَنَا وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ فَبَكَى وَقَالَ إِنَّكَ لَشَبِيهٌ بِسَعْدٍ وَإِنَّ سَعْدًا كَانَ مِنْ أَعْظَمِ النَّاسِ وَأَطْوَلِهِمْ وَإِنَّهُ بُعِثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُبَّةٌ مِنْ دِيبَاجٍ مَنْسُوجٌ فِيهَا الذَّهَبُ فَلَبِسَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَامَ أَوْ قَعَدَ فَجَعَلَ النَّاسُ يَلْمِسُونَهَا فَقَالُوا مَا رَأَيْنَا كَالْيَوْمِ ثَوْبًا قَطُّ فَقَالَ أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِمَّا تَرَوْنَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

جامع ترمذی:

كتاب: لباس کے احکام ومسائل 

  (

باب: ريشم كوبغیر پہنے چھونا

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1723.   واقد بن عمرو بن سعدبن معاذ کہتے ہیں: انس بن مالک ؓ (ہمارے پاس) آئے تو میں ان کے پاس گیا، انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ ؓ ہوں، انس ؓ روپڑے اوربولے: تم سعد کی شکل کے ہو، سعد بڑے درازقد اورلمبے تھے ، نبی اکرمﷺ کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا گیا جس میں زری کا کام کیا ہوا تھا ۱؎ آپ اسے پہن کر منبر پر چڑھے، کھڑے ہوئے یا بیٹھے تو لوگ اسے چھوکر کہنے لگے: ہم نے آج کی طرح کبھی کوئی کپڑا نہیں دیکھا، آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم اس پرتعجب کررہے ہو؟ جنت میں سعد کے رومال اس سے کہیں بہترہیں جو تم دیکھ رہے ہو‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں اسماء بنت ابی بکر سے بھی روایت ہے۔