قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ حَدِیثِ الکَیسِ مَن دَانَ نَفسَهُ وَعَمِلَ لِمَا بَعدَ المَوتِ)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

2459 .   حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْكَيِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَهُ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ وَالْعَاجِزُ مَنْ أَتْبَعَ نَفْسَهُ هَوَاهَا وَتَمَنَّى عَلَى اللَّهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ قَالَ وَمَعْنَى قَوْلِهِ مَنْ دَانَ نَفْسَهُ يَقُولُ حَاسَبَ نَفْسَهُ فِي الدُّنْيَا قَبْلَ أَنْ يُحَاسَبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُرْوَى عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ حَاسِبُوا أَنْفُسَكُمْ قَبْلَ أَنْ تُحَاسَبُوا وَتَزَيَّنُوا لِلْعَرْضِ الْأَكْبَرِ وَإِنَّمَا يَخِفُّ الْحِسَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى مَنْ حَاسَبَ نَفْسَهُ فِي الدُّنْيَا وَيُرْوَى عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ قَالَ لَا يَكُونُ الْعَبْدُ تَقِيًّا حَتَّى يُحَاسِبَ نَفْسَهُ كَمَا يُحَاسِبُ شَرِيكَهُ مِنْ أَيْنَ مَطْعَمُهُ وَمَلْبَسُهُ

جامع ترمذی:

كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: حدیث کہ عقل مند وہ ہے جو اپنےنفس کا محاسبہ کرے اور موت کے بعد مراحل کے لیے تیاری کرے

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2459.   شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’عقل مند وہ ہے جو اپنے نفس کو رام کرلے اورموت کے بعد کی زندگی کے لیے عمل کرے اور عاجز وبے وقوف وہ ہے جو اپنے نفس کو خواہشات پر لگا دے اور رحمت الٰہی کی آرزو رکھے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔۲۔ اور (مَنْ دَانَ نَفْسَهُ) کا مطلب یہ ہے کہ وہ دنیا ہی میں اپنے نفس کا محاسبہ کرلے اس سے پہلے کہ قیامت کے روز اس کا محاسبہ کیا جائے۔۳۔ عمر بن خطاب ؓ کہتے ہیں: اپنے نفس کا محاسبہ کرو قبل اس کے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے، اور عرض اکبر (آخرت کی پیشی) کے لیے تدبیر کرو، اور جوشخص دنیا ہی میں اپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہے قیامت کے روز اس پر حساب وکتاب آسان ہوگا‘‘ ۴۔ میمون بن مہران کہتے ہیں: بندہ متقی و پرہیز گارنہیں ہوتا یہاں تک کہ وہ اپنے نفس کا محاسبہ کرے جیسا کہ اپنے شریک سے محاسبہ کرتا ہے اور یہ خیال کرے کہ میرا کھانا اور لباس کہاں سے ہے۔