قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ حَدِیثِ وَاللہِ مَا الفَقرَاءُ خَشِیَ عَلَیکُم)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2463 .   حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ وَابْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ يَا حَكِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى فَقَالَ حَكِيمٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَكَ شَيْئًا حَتَّى أُفَارِقَ الدُّنْيَا فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَدْعُو حَكِيمًا إِلَى الْعَطَاءِ فَيَأْبَى أَنْ يَقْبَلَهُ ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي أُشْهِدُكُمْ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى حَكِيمٍ أَنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ مِنْ هَذَا الْفَيْءِ فَيَأْبَ أَنْ يَأْخُذَهُ فَلَمْ يَرْزَأْ حَكِيمٌ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ شَيْئًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تُوُفِّيَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ

جامع ترمذی:

كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: حدیث کہ اللہ کی قسم!میں تم پر فقر سے نہیں ڈرتا

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2463.   حکیم بن حزام ؓ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ ﷺ سے مانگا تو آپﷺ نے مجھے دیا، پھر مانگا تو پھر دیا، پھر مانگا تو پھر دیا، پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’حکیم! بے شک یہ مال ہرا بھرا میٹھا ہے، جو اسے خوش دلی سے لے لے گا تو اسے اس میں برکت نصیب ہوگی، اورجو اسے حریص بن کرلے گا اسے اس میں برکت حاصل نہ ہوگی، اور اس کی مثال ایسے ہی ہے جو کھاتا ہے لیکن آسودہ نہیں ہوتا، اور اوپر کا ہاتھ (دینے والا) نیچے کے ہاتھ (لینے والے) سے بہتر ہے‘‘، حکیم کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! آپ کے بعد میں کسی سے کچھ نہ لوں گا یہاں تک کہ دنیا سے رخصت ہوجاؤں، پھر ابوبکر ؓ حکیم ؓ کو کچھ دینے کے لیے بلاتے تو وہ اسے قبول کرنے سے انکار کردیتے، ان کے بعد عمر ؓ نے بھی انہیں کچھ دینے کے لیے بلایا تو اسے بھی قبول کرنے سے انکار کردیا، چنانچہ عمر ؓ نے کہا: اے مسلمانوں کی جماعت! میں تم لوگوں کو حکیم پر گواہ بناتا ہوں کہ اس مال غنیمت میں سے میں ان کا حق پیش کرتا ہوں تو وہ اسے لینے سے انکار کرتے ہیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ کے بعد حکیم ؓ نے کسی شخص کے مال سے کچھ نہیں لیا یہاں تک کہ وہ دنیا سے رخصت ہوگئے۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔