قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي إِضَافَةِ الْفَرَائِضِ إِلَى الإِيمَانِ​)

حکم : صحیح 

2611. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ وَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحَرَامِ فَمُرْنَا بِشَيْءٍ نَأْخُذُهُ عَنْكَ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا فَقَالَ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ الْإِيمَانِ بِاللَّهِ ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَأَنْ تُؤَدُّوا خُمْسَ مَا غَنِمْتُمْ.

مترجم:

2611.

عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ عبد قیس کا وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، انہوں نے آپﷺ سے عرض کیا: (اے اللہ کے رسولﷺ!) ہمارے اور آپﷺ کے درمیان ربیعہ کا یہ قبیلہ حائل ہے، حرمت والے مہینوں کے علاوہ مہینوں میں ہم آپﷺ کے پاس آ نہیں سکتے۱؎ اس لیے آپﷺ ہمیں کسی ایسی چیز کا حکم دیں جسے ہم آپﷺ سے لے لیں اور جو ہمارے پیچھے ہیں انہیں بھی ہم اس کی طرف بلا سکیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں
(۱) اللہ پر ایمان لانے کا، پھر آپﷺ نے ان سے اس کی تفسیر و تشریح بیان کی لَا إِلٰهَ إِلَّا اللہ اور  مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ کی شہادت دینا
(۲) صلاۃ قائم کرنا
( ۳) زکاۃ دینا
(۴) مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ (خمس) نکالنا‘‘۔