قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُصَافَحَةِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2728 .   حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ مِنَّا يَلْقَى أَخَاهُ أَوْ صَدِيقَهُ أَيَنْحَنِي لَهُ قَالَ لَا قَالَ أَفَيَلْتَزِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ قَالَ لَا قَالَ أَفَيَأْخُذُ بِيَدِهِ وَيُصَافِحُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

جامع ترمذی:

كتاب: استئذان كے احکام ومسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: مصافحہ کابیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2728.   انس بن مالک ؓ کہتے ہیں: ایک آدمی نے پوچھا: اللہ کے رسولﷺ! ہمارا آدمی اپنے بھائی سے یا اپنے دوست سے ملتا ہے تو کیا وہ اس کے سامنے جھکے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’نہیں‘‘، اس نے پوچھا: کیا وہ اس سے چمٹ جائے اور اس کا بوسہ لے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’نہیں‘‘، اس نے کہا: پھر تو و ہ اس کا ہاتھ پکڑے اور مصافحہ کرے، آپﷺ نے فرمایا: ’’ہاں‘‘ (بس اتنا ہی کافی ہے)۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔