قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْمُرُورِ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

336 .   حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ أَرْسَلَهُ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ يَسْأَلُهُ مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي فَقَالَ أَبُو جُهَيْمٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ أَبُو النَّضْرِ لَا أَدْرِي قَالَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَوْ سَنَةً قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أَبِي جُهَيْمٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَأَنْ يَقِفَ أَحَدُكُمْ مِائَةَ عَامٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْ أَخِيهِ وَهُوَ يُصَلِّي وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا الْمُرُورَ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي وَلَمْ يَرَوْا أَنَّ ذَلِكَ يَقْطَعُ صَلَاةَ الرَّجُلِ وَاسْمُ أَبِي النَّضْرِ سَالِمٌ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَدِينِيِّ

جامع ترمذی:

كتاب: نماز کے احکام ومسائل 

  (

باب: مصلی کے آگے سے گزرنے کی کراہت کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

336.   بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زید بن خالد جہنی نے انہیں ابو جہیم ؓ کے پاس بھیجا تاکہ وہ ان سے یہ پوچھیں کہ انہوں نے مصلّی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے کیا سنا ہے؟ تو ابو جہیم ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: اگر مصلّی کے آگے سے گزرنے والا جان لے کہ اس پر کیا ( گناہ) ہے تو اس کے لیے مصلّی کے آگے سے گزرنے سے چا لیس... تک کھڑا رہنا بہتر ہو گا۔ ابو نضر سالم کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے چالیس دن کہا، یا چالیس مہینے کہا یا چالیس سال۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابو جہیم ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں ابو سعید خدری، ابو ہریرہ، ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’تم میں سے کسی کا سو سال کھڑے رہنا اس بات سے بہتر ہے کہ وہ اپنے بھائی کے سامنے سے گزرے اور وہ نماز پڑھ رہا ہو‘‘۔۴- اہل علم کے نزدیک عمل اسی پر ہے، ان لوگوں نے مصلی کے آگے سے گزرنے کو مکروہ جانا ہے، لیکن ان کی یہ رائے نہیں کہ آدمی کی نماز کو باطل کر دے گا۔