جامع ترمذی
50. كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں
32. باب: جس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا میں نے اس کی طرف اپنے چہرے کومتوجہ کیا
جامع الترمذي
50. أبواب الدعوات عن رسول الله ﷺ
32. بَابٌ مِنْهُ دعاء وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ...
Tarimdhi
50. Chapters on Supplication
32. Chapter: Something Else: The Supplication: “I Have Directed My Face Towards The One Who Created The Heavens And The Earth”
باب: جس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا میں نے اس کی طرف اپنے چہرے کومتوجہ کیا
)
Tarimdhi:
Chapters on Supplication
(Chapter: Something Else: The Supplication: “I Have Directed My Face Towards The One Who Created The Heavens And The Earth”)
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
ترجمۃ الباب:
3423.
علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب فرض نماز پڑھنے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے برابر اٹھاتے، اور ایسا اس وقت بھی کرتے تھے جب اپنی قرأت پوری کر لیتے تھے اور رکوع کا ارادہ کرتے تھے، اور ایسا ہی کرتے تھے جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے۱؎، بیٹھے ہونے کی حالت میں اپنی نماز کے کسی حصے میں بھی رفع یدین نہ کرتے تھے، پھر جب دونوں سجدے کر کے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اسی طرح، پھر تکبیر (اللہُ أَکبَرُ) کہتے اور نماز شروع کرتے وقت تکبیر (تحریمہ) کے بعد پڑھتے: (وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لاَيَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ وَلاَ مَنْجَا وَلاَ مَلْجَأَ إِلاَّ إِلَيْكَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ)۔ (یہ دعا پڑھنے کے بعد) پھر قرأت کرتے، رکوع میں جاتے، رکوع میں آپﷺ یہ دعا پڑھتے: (اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي خَشَعَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعَظْمِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) پھر جب آپﷺ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو کہتے: (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ)۔ (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ) کہنے کے فوراً بعد آپﷺ پڑھتے: (اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ)۔ اس کے بعد جب سجدہ کرتے تو سجدوں میں پڑھتے: (اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ)۔ اور جب نماز سے سلام پھیر نے چلتے تو (سلام پھیر نے سے پہلے) پڑھتے: (اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَاأَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ)۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اور اسی پر عمل ہے امام شافعی اور ہمارے بعض اصحاب کا۔۳۔ امام احمد بن حنبل ایسا خیال نہیں رکھتے۔۴۔ اہل کوفہ اور ان کے علاوہ کے بعض علماء کا کہنا ہے کہ آپﷺ انہیں نفلی نمازوں میں پڑھتے تھے نہ کہ فرض نمازوں میں۲؎۔۳۔ میں نے ابواسماعیل ترمذی محمد بن اسماعیل بن یوسف کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے سلیمان بن داؤد ہاشمی کو کہتے ہوئے سنا، انہوں نے ذکر کیا اسی حدیث کا پھر کہا: یہ حدیث میرے نزدیک ایسے ہی مستند اور قوی ہے، جیسے زہری کی وہ حدیث قوی و مستند ہوتی ہے جسے وہ سالم بن عبداللہ سے اور سالم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں۔
تشریح:
وضاحت: ۱؎: یعنی ان تینوں حالتوں وصورتوں میں رفع یدین کرتے تھے۔ ۲؎: فرض نماز خصوصاً باجماعت نماز میں امام کو تخفیف کی ہدایت کی گئی ہے، تو اس میں اتنی لمبی لمبی دعائیں آپﷺ خود کیسے پڑھ سکتے تھے، یہ انفرادی نمازوں کے لیے ہے خواہ فرض ہو یا نفل۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح، وقال الترمذي: " حديث حسن صحيح "، وقال النووي: " حديث صحيح "، وصححه أحمد والبخاري وابن خزيمة وابن حبان) . إسناده: حدثنا الحسن بن علي: نا سليمان بن داود الهاشمي: نا عبد الرحمن
ابن أبي الزناد عن موسى بن عقبة عن عبد الله بن الفضل بن ربيعة بن الحارث بن عبد المطلب عن عبد الرحمن الأعرج عن عبيد الله بن أبي رافع عن علي بن أبي
طالب. قال أبو داود: " وفي حديث أبي حميد الساعدي- حين وصف صلاة النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إذا قام من الركعتين؛ كبر ورفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه، كما كبر عند افتتاح الصلاة ".
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله ثقات رجال مسلم؛ غير عبد الرحمن بن أبي الزناد، وهو حسن الحديث كما تقدم غير ما مرة. وقال النووى في "المجموع " (3/447) :
" وهو حديث صحيح ". وسئل الإمام أحمد عنه؟ فقال:
" صحيح "، كما في "نصب الراية" (1/412) ، و "التلخيص " (3/271) . وصححه البخاري أيضا في "جزء الرفع " (ص 3 و 6 و 23) . وصححه ابن خزيمة وابن حبان، كما في "الفتح " (2/177) . والحديث أخرجه أحمد (رقم 717) : حدثنا سليمان بن داود... به. وأخرجه ابن ماجه (1/283- 284) ، والبيهقي (4/22 و 137) من طرق أخرى عن سليمان... به.
وأخرجه البخاري (ص 3 و 6) ، والطحاوي (1/131) ، والبيهقي أيضا (2/74) من طرق أخرى عن ابن أبي الزناد... به. وهو عند الترمذي (2/251- طبع بولاق) من طريق سليمان... به، وله عنده تتمة تأتي (برقم 739) .
ويشهد للحديث: حديث ابن عمر الذي قبله، وحديثه المتقدم برقم (712) ، وغيره مما سبقت الإشارة إليه قريباً.
علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب فرض نماز پڑھنے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے برابر اٹھاتے، اور ایسا اس وقت بھی کرتے تھے جب اپنی قرأت پوری کر لیتے تھے اور رکوع کا ارادہ کرتے تھے، اور ایسا ہی کرتے تھے جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے۱؎، بیٹھے ہونے کی حالت میں اپنی نماز کے کسی حصے میں بھی رفع یدین نہ کرتے تھے، پھر جب دونوں سجدے کر کے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اسی طرح، پھر تکبیر (اللہُ أَکبَرُ) کہتے اور نماز شروع کرتے وقت تکبیر (تحریمہ) کے بعد پڑھتے: (وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لاَيَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ وَلاَ مَنْجَا وَلاَ مَلْجَأَ إِلاَّ إِلَيْكَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ)۔ (یہ دعا پڑھنے کے بعد) پھر قرأت کرتے، رکوع میں جاتے، رکوع میں آپﷺ یہ دعا پڑھتے: (اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي خَشَعَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعَظْمِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) پھر جب آپﷺ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو کہتے: (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ)۔ (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ) کہنے کے فوراً بعد آپﷺ پڑھتے: (اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ)۔ اس کے بعد جب سجدہ کرتے تو سجدوں میں پڑھتے: (اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ)۔ اور جب نماز سے سلام پھیر نے چلتے تو (سلام پھیر نے سے پہلے) پڑھتے: (اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَاأَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ)۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ اور اسی پر عمل ہے امام شافعی اور ہمارے بعض اصحاب کا۔ ۳۔ امام احمد بن حنبل ایسا خیال نہیں رکھتے۔ ۴۔ اہل کوفہ اور ان کے علاوہ کے بعض علماء کا کہنا ہے کہ آپﷺ انہیں نفلی نمازوں میں پڑھتے تھے نہ کہ فرض نمازوں میں۲؎۔ ۳۔ میں نے ابواسماعیل ترمذی محمد بن اسماعیل بن یوسف کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے سلیمان بن داؤد ہاشمی کو کہتے ہوئے سنا، انہوں نے ذکر کیا اسی حدیث کا پھر کہا: یہ حدیث میرے نزدیک ایسے ہی مستند اور قوی ہے، جیسے زہری کی وہ حدیث قوی و مستند ہوتی ہے جسے وہ سالم بن عبداللہ سے اور سالم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
وضاحت: ۱؎: یعنی ان تینوں حالتوں وصورتوں میں رفع یدین کرتے تھے۔ ۲؎: فرض نماز خصوصاً باجماعت نماز میں امام کو تخفیف کی ہدایت کی گئی ہے، تو اس میں اتنی لمبی لمبی دعائیں آپﷺ خود کیسے پڑھ سکتے تھے، یہ انفرادی نمازوں کے لیے ہے خواہ فرض ہو یا نفل۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sayyidina Ali ibn Talib reported that when Allah’s Messenger r1 stood for fard salah, he raised his hand up to his shoulders. When he finished the recital (of the Qur’an) and went in to ruku, he did that again. He did the same thing on raising his head from ruku. Buthe did not raise his hand on any posture when he was sitting down. When he got up from the two postures, he raised his hands in the same way, saying Allahu Akbar. When he began the salah, after the takbir, he would say: Translation as in the preceding hadith up to “la manja” whereafter: There is no shelter from You and no place of refuge except by having recourse to You. I seek Your forgiveness and repent to You. Then he recited (the Quran). When he bowed down into ruku, his words in ruku were: O Allah, I bow down for you, and in you do I believe, and to you do I submit. Humbled before you are my hearing, my sight, my marrow, my bénes and my nerves. When he raised his head from the ruku, he said: Allah hears He who glorified him and he followed it with: O Allah, our Lord, for You is all praise as fills up the heavens and the earths and that which is between them, and fills up that which You wish of anything (besites these). Then he prostrated and said: O Allah, to You do. I prostrate and in You do I believe and to You do I submit. My face prostrated to Him Who created it and fashioned it, and opened in it its hearing and its sight. So blessed is Allah the Best of all Creators! When he had finished offering the salah, he said: O Allah, forgive me that which I have hastened and that which I have delayed (of sins), what I have concealed and what I have disclosed, and that which you know of it better than I do. You are the One Who advances and You are The One Who delays. There is no God, but You. --------------------------------------------------------------------------------