قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبیﷺ

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍؓ)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

3819 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ قَالَ حَدَّثَ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ يَسْتَأْذِنَانِ فَقَالَا يَا أُسَامَةُ اسْتَأْذِنْ لَنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ يَسْتَأْذِنَانِ فَقَالَ أَتَدْرِي مَا جَاءَ بِهِمَا قُلْتُ لَا أَدْرِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكِنِّي أَدْرِي فَأَذِنَ لَهُمَا فَدَخَلَا فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ أَيُّ أَهْلِكَ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ فَقَالَا مَا جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ أَهْلِكَ قَالَ أَحَبُّ أَهْلِي إِلَيَّ مَنْ قَدْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتُ عَلَيْهِ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَا ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ قَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ جَعَلْتَ عَمَّكَ آخِرَهُمْ قَالَ لِأَنَّ عَلِيًّا قَدْ سَبَقَكَ بِالْهِجْرَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَكَانَ شُعْبَةُ يُضَعِّفُ عُمَرَ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ

جامع ترمذی:

كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں 

  (

باب: اسامہ بن زیدؓ کے مناقب

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3819.   اسامہ بن زید ؓ کا بیان ہے کہ میں نبی اکرمﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اتنے میں علی اور عباس ؓ دونوں اندر آنے کی اجازت مانگنے لگے ،انہو ں نے کہا: اسامہ! ہمارے لیے رسول اللہ ﷺ سے اجازت مانگو، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! علی اور عباس دونوں اندر آنے کی جازت مانگ رہے ہیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تمہیں معلوم ہے کہ وہ کیوں آئے ہیں؟‘‘ میں نے عرض کیا: میں نہیں جانتا، اس پر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’مجھے تو معلوم ہے‘‘، پھر آپﷺ نے انہیں اجازت دے دی وہ اندر آئے اور عرض کیا کہ ہم آپ کے پاس اس لیے آئے ہیں تاکہ ہم آپ سے پوچھیں کہ آپ کے اہل میں آپ کو سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’فاطمہ بنت محمد‘‘، تو وہ دونوں بولے: ہم آپﷺ کی اولاد کے متعلق نہیں پوچھتے ہیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’میرے گھروالوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جس پر اللہ نے انعام کیا اور میں نے انعام کیا ہے، اور وہ اسامہ بن زید ہیں‘‘، وہ دونوں بولے: پھر کون؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’پھر علی بن ابی طالب ہیں‘‘، عباس بولے: اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ نے اپنے چچا کو پیچھے کر دیا، آپﷺ نے فرمایا: ’’علی نے تم سے پہلے ہجرت کی ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ شعبہ: عمربن ابی سلمہ کو ضعیف قرار دیتے تھے۔