موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ السَّفَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ (بَابٌ كَيْفَ كَانَ تَطَوُّعُ النَّبِيِّ ﷺ بِالنَّهَارِ؟)
حکم : حسن
599 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ: نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. و قَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: أَحْسَنُ شَيْئٍ رُوِيَ فِي تَطَوُّعِ النَّبِيِّ ﷺ فِي النَّهَارِ هَذَا. وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُبَارَكِ: أَنَّهُ كَانَ يُضَعِّفُ هَذَا الْحَدِيثَ. وَإِنَّمَا ضَعَّفَهُ عِنْدَنَا - وَاللهُ أَعْلَمُ - لأَنَّهُ لاَ يُرْوَى مِثْلُ هَذَا عَنْ النَّبِيِّ ﷺ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ. وَعَاصِمُ بْنُ ضَمْرَةَ هُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ: قَالَ سُفْيَانُ: كُنَّا نَعْرِفُ فَضْلَ حَدِيثِ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَلَى حَدِيثِ الْحَارِثِ
جامع ترمذی:
کتاب: سفر کے احکام ومسائل
باب: نبی اکرمﷺ کی دن میں نفل صلاۃ کیسی ہوتی تھی؟
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
599. اس سند سے بھی علی ؓ نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱ - یہ حدیث حسن ہے۔۲- اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے دن کی نفل نماز کے سلسلے میں مروی چیزوں میں سب سے بہتر یہی روایت ہے۔۳- عبداللہ بن مبارک اس حدیث کو ضعیف قرار دیتے تھے۔ اور ہمارے خیال میں انہوں نے اسے صرف اس لیے ضعیف قرار دیا ہے کہ اس جیسی حدیث نبی اکرم ﷺ سے صرف اسی سند سے۔ (یعنی: عاصم بن ضمرہ کے واسطے سے علی ؓ سے) مروی ہے۔۴- سفیان ثوری کہتے ہیں: ہم عاصم بن ضمرہ کی حدیث کو حارث (اعور) کی حدیث سے افضل جانتے تھے۔