تشریح:
(1) حیض کے غسل میں صفائی کا اہتمام غسل جنابت کی نسبت زیادہ ہوتا ہے کیونکہ اس کی نوبت نسبتاً زیادہ دیر بعد آتی ہے۔
(2) پانی میں بیری کے پتے ڈال کر جو ش دینے سے وہ پانی زیادہ صفائی کرنے والا بن جاتا ہے۔
(3) مقام مخصوص پر خوشبو لگانے کا مقصد یہ ہے کہ ناگوار بو ختم ہوجائے۔
(4) جنسی امور سے متعلق مسئلہ بتاتے وقت صریح الفاظ کے بجائے اشارے کنائے سے کام لینا چاہیے تاکہ مسئلہ بھی بتا دیا جائےاور شرم وحیا بھی قائم رہے۔
(5) علم حاصل کرنے سے شرمانا درست نہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں انسان ہمیشہ جاہل رہتا ہے اور ممکن ہے کہ خلاف شریعت کام کا ارتکاب کرتا رہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن، وقال الحاكم: " صحيح الاسناد "، ووافقه
الذهبي) .
إسناده: حدثنا الحسن بن يحيى: نا محمد بن حاتم- يعني: حِبي-: نا
عبد الله بن المبارك عن يونس بن نافع عن كثجر بن زياد قال: حدثتني الأزدية
- يعني: مُسة-.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات؛ غير مُسةَ، وقد تقدم الكلام
عليها في الرواية الأولى.
والحديث أخرجه الحاكم (1/175) ، ومن طريقه البيهقي (1/341) عن
عَبْدان: ثنا عبد الله بن البارك... به. وقال الحاكم:
" صحيح الإسناد "! ووافقه الذهبي!
صحيح أبي داود (333)