1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ الشَّهَادَةِ عَلَى الأَنْسَابِ، وَالرَّضَاعِ المُسْتَفِيضِ، وَالمَوْتِ القَدِيمِ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2647. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي رَجُلٌ، قَالَ: «يَا عَائِشَةُ مَنْ هَذَا؟»، قُلْتُ: أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، قَالَ: «يَا عَائِشَةُ، انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ المَجَاعَةِ»، تَابَعَهُ ابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ

صحیح بخاری : کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان باب : نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو ، اسی طرح پرانی موت پر گواہی کا بیان

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2647. حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ میرے گھر تشریف لائے تو ایک شخص میرے پاس بیٹھا تھا۔ آپ نے دریافت کیا: ’’عائشہ  ؓ! یہ کون ہے؟‘‘  میں نے عرض کیا: یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’عائشہ  ؓ!ذرا اپنے رضاعی بھائی کے بارے میں غور و فکر کر لیا کرو۔ کیونکہ اس رضاعت کا اعتبار ہے جس میں دودھ بھوک کی وجہ سے پیا جائے۔‘‘ ابن مہدی نے سفیان سے روایت کرنے میں محمد بن کثیر کی متابعت کی ہے۔

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ وَفْدِ بَنِي حَنِيفَةَ، وَحَدِيثِ ثُمَامَةَ بْنِ أُثَالٍ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4376. حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ مَهْدِيَّ بْنَ مَيْمُونٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيَّ يَقُولُ كُنَّا نَعْبُدُ الْحَجَرَ فَإِذَا وَجَدْنَا حَجَرًا هُوَ أَخْيَرُ مِنْهُ أَلْقَيْنَاهُ وَأَخَذْنَا الْآخَرَ فَإِذَا لَمْ نَجِدْ حَجَرًا جَمَعْنَا جُثْوَةً مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ جِئْنَا بِالشَّاةِ فَحَلَبْنَاهُ عَلَيْهِ ثُمَّ طُفْنَا بِهِ فَإِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَجَبٍ قُلْنَا مُنَصِّلُ الْأَسِنَّةِ فَلَا نَدَعُ رُمْحًا فِيهِ حَدِيدَةٌ وَلَا سَهْمًا فِيهِ حَدِيدَةٌ إِلَّا نَزَعْنَاهُ وَأَلْقَيْنَاهُ شَهْرَ رَجَبٍ

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں باب: وفد بنو حنیفہ اور ثمامہ بن اثال کے واقعات کابیان

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4376. مہدی بن میمون سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے ابورجاء عطاردی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہم پتھروں کی عبادت کیا کرتے تھے، چنانچہ جب ہم کوئی ایسا پتھر دیکھتے جو پہلے پتھر سے اچھا ہوتا تو پہلے کو پھینک کر اسے پکڑ لیتے تھے۔ اگر ہمیں کوئی پتھر نہ ملتا تو مٹی کا ڈھیر بنا لیتے، پھر بکری لاتے اور اس پر بکری کا دودھ دوہتے، پھر اس کا طواف کرتے تھے۔ جب رجب کا مہینہ آتا تو ہم کہتے: یہ تیروں سے پھل الگ کر دینے کا مہینہ ہے، لہذا ہم کوئی نیزہ نہیں چھوڑتے تھے جس میں لوہا لگا ہوتا اور نہ کوئی تیر ہی جس میں پھل ہوتا مگر اسے نکال پھینکتے تھے۔ الغرض ہم اسے ماہ رجب میں پھینک دیتے تھے۔

4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ (بَابُ إِثْمِ الزُّنَاةِ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6811. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ وَسُلَيْمَانُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ قَالَ أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ قُلْتُ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مِنْ أَجْلِ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ قُلْتُ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ قَالَ يَحْيَى وَحَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي وَاصِلٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِثْلَهُ قَالَ عَمْرٌو فَذَكَرْتُهُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَكَانَ...

صحیح بخاری : کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں باب : زنا کے گناہ کا بیان

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6811. ...تمہارا اپنے پڑوسی کی بیوی سے بدکاری کرنا۔“ یحیٰی نے بیان کیا: ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے واصل نے بیان کیا، ان سے ابو وائل نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! پهر اس حدیث کی طرح بیان کیا۔ عمرو نے کہا: پھر میں نے اس حدیث کا ذکر عبدالرحمن بن مہدی سے کیا: انہوں نے سفیان ثوری سے، انہوں نے اعمش منصور اور واصل سے، ان سب نے ابو وائل سے،انہوں نے ابو میسرہ سے بیان کیا۔ عبدالرحمن بن مہدی نے کہا: تم اس سند کو جانے دو،اسے چھوڑ دو۔

5 صحيح مسلم: مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله (بَابُ وُجُوبِ الرِّوَايَةِ عَنِ الثِّقَاتِ، وَتَرْكِ الْكَذَّابِينَ وَالتَّحْذِيرِ مِنَ الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللهِﷺ )

أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

0. أَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ، وَصَلَّى الله عَلَى مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ، وَعَلَى جَمِيعِ الْأَنْبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِينَ «أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّكَ يَرْحَمُكَ اللهُ بِتَوْفِيقِ خَالِقِكَ، ذَكَرْتَ أَنَّكَ هَمَمْتَ بِالْفَحْصِ عَنْ تَعَرُّفِ جُمْلَةِ الْأَخْبَارِ الْمَأْثُورَةِ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سُنَنِ الدِّينِ وَأَحْكَامِهِ، وَمَا كَانَ مِنْهَا فِي الثَّوَابِ وَالْعِقَابِ، وَالتَّرْغِيبِ وَالتَّرْهِيبِ، وَغَيْرِ ذَلِكَ مِنْ صُنُوفِ الْأَشْيَاءِ بِالْأَسَانِيدِ الَّتِي بِهَا نُقِلَتْ، وَتَدَاوَلَهَا أَهْلُ الْعِلْمِ فِيمَا بَيْنَهُمْ، فَأ...

صحیح مسلم : مقدمہ صحیح مسلم باب: ثقہ راویوں سے حدیث بیان کرنا، کذابوں کو ترک کرنا اور رسول اللہﷺ پر جھوٹ باندھنے سے احتراز کرنا واجب ہے

١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

0. ...سیدھے سادھے) کم عقل لوگوں کے سامنے بے پروائی سے بیان کیے جا رہے ہیں، اس کا اکثر حصہ غیر مقبول ہے، ان لوگوں سے نقل کیا گیا ہے جن سے لینے پر اہل علم راضی نہیں اور جن سے روایت کرنے کو (بڑے بڑے) ائمہ حدیث، مثلاً مالک بن انس، شعبہ بن حجاج، سفیان بن عیینہ، یحییٰ بن سعید قطان، عبد الرحمن بن مہدی وغیرہم قابل مذمت سمجھتے ہیں۔ اگر ہم نے یہ سب نہ دیکھا ہوتا تو آپ نے (صحیح وضعیف میں) امتیاز اور (صرف صحیح کے) حصول کے حوالے سے جو مطالبہ کیا ہے اسے قبول کرنا آسان نہ ہوتا۔ لیکن جس طرح ہم نے آپ کو قوم کی طرف سے کمزور اور مجہول سندوں سے (بیان کی گئی) منکر حدیثوں کو بیان کرنے اور انہیں ...

6 صحيح مسلم: مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله (بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْحَدِيثِ بِكُلِّ مَا سَمِعَ)

أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

4.02. وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ».

صحیح مسلم : مقدمہ صحیح مسلم باب: ہر سنی سنائی بات بیان کرنے کی ممانعت

١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

4.02. عبیداللہ بن معاذ بن عنبریؒ اور عبد الرحمن بن مہدیؒ دونوں نے کہا: ہم سے شعبہؒ نے بیان کیا، انہوں نے خبیب بن عبد الرحمنؒ سے، انہوں نے حفص بن عاصمؒ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات بیان کر دے۔‘‘

8 صحيح مسلم: مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله (بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وَأَنَّ الرِّوَايَةَ لَا تَكُونُ إِلَّا عَنِ الثِّقَاتِ‘ وَأَنَّ جَرحَ الرُّوَاةِ بِمَا هُوَ فِيهِم جَائِزٌ، بَل وَاجِبٌ، وَّأَنَّهُ لَيسَ مِنَ الغِيبَةِ المُحَرَّمَةِ ، بَل مِنَ الذَّبِّ عَنِ الشَّرِيعَةِ المُكَرَّمَةِ)

أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

7.46. حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ ذَكَرَ أَيُّوبُ رَجُلاً يَوْمًا فَقَالَ لَمْ يَكُنْ بِمُسْتَقِيمِ اللِّسَانِ وَذَكَرَ آخَرَ فَقَالَ هُوَ يَزِيدُ فِي الرَّقْمِ .‏

صحیح مسلم : مقدمہ صحیح مسلم باب: اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے

١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

7.46. عبد الرحمان بن مہدیؒ نے حماد بن زیدؒ سے روایت کی، کہا: ایوبؒ نے ایک دن ایک شخص کا ذکر کیا اور کہا: ’’وہ کج زبان (جھوٹا، تہمت تراش اور بد زبان) تھا۔‘‘ اور دوسرے کا ذکر کیا تو کہا: ’’وہ رقم (اشیاء پر لکھی ہوئی قیمت) میں اضافہ کر دیتا تھا۔‘‘

9 صحيح مسلم: مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله (بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وَأَنَّ الرِّوَايَةَ لَا تَكُونُ إِلَّا عَنِ الثِّقَاتِ‘ وَأَنَّ جَرحَ الرُّوَاةِ بِمَا هُوَ فِيهِم جَائِزٌ، بَل وَاجِبٌ، وَّأَنَّهُ لَيسَ مِنَ الغِيبَةِ المُحَرَّمَةِ ، بَل مِنَ الذَّبِّ عَنِ الشَّرِيعَةِ المُكَرَّمَةِ)

أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

7.62. وحَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي دَاوُدَ الطَّيَالِسِيِّ: قَدْ أَكْثَرْتَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ، فَمَا لَكَ لَمْ تَسْمَعْ مِنْهُ حَدِيثَ الْعَطَّارَةِ الَّذِي رَوَى لَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ؟ قَالَ لِيَ: " اسْكُتْ، فَأَنَا لَقِيتُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ، فَسَأَلْنَاهُ، فَقُلْنَا لَهُ: هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَرْوِيهَا عَنْ أَنَسٍ؟ فَقَالَ: أَرَأَيْتُمَا رَجُلًا يُذْنِبُ فَيَتُوبُ، أَلَيْسَ يَتُوبُ اللهُ عَلَيْهِ؟ قَالَ: قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: مَا سَمِعْتُ مِنْ أَنَسٍ مِنْ ذَا قَلِيلًا وَلَا كَثِيرًا، إِنْ كَانَ لَا يَعْلَمُ النَّاسُ فَأَنْتُم...

صحیح مسلم : مقدمہ صحیح مسلم باب: اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے

١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

7.62. محمود بن غیلانؒ نے کہا: میں نے ابوداود طیالسیؒ سے کہا: آپ نے عباد بن منصور سے بہت زیادہ روایتیں لی ہیں، پھر کیا ہوا کہ آپ نے عطارہ والی روایت، جو نضر بن شمیلؒ نے ہمارے سامنے بیان کی، ان سے نہیں سنی؟ انہوں نے مجھ سے کہا: ’’خاموش رہو! میں اور عبد الرحمن بن مہدیؒ، زیاد بن میمون سے ملے اور اس سے پوچھتے ہوئے کہا: یہ احادیث جو تم حضرت انسؓ سے روایت کرتے ہو (کیا ہیں؟)‘‘ تو وہ کہنے لگا: ’’تم دونوں دیکھو کہ ایک آدمی گناہ کرتا ہے، پھر توبہ کر لیتا ہے، تو کیا اللہ اس کی توبہ قبول نہیں کرتا‍؟‘‘ کہا: ہم نے کہا: ’’ہاں!‘‘ اس نے کہا: ’’میں نے ان (احادیث) میں سے انسؓ سے کچھ نہیں س...

10 صحيح مسلم: مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله (بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وَأَنَّ الرِّوَايَةَ لَا تَكُونُ إِلَّا عَنِ الثِّقَاتِ‘ وَأَنَّ جَرحَ الرُّوَاةِ بِمَا هُوَ فِيهِم جَائِزٌ، بَل وَاجِبٌ، وَّأَنَّهُ لَيسَ مِنَ الغِيبَةِ المُحَرَّمَةِ ، بَل مِنَ الذَّبِّ عَنِ الشَّرِيعَةِ المُكَرَّمَةِ)

أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

7.63. حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ شَبَابَةَ، قَالَ: " كَانَ عَبْدُ الْقُدُّوسِ يُحَدِّثُنَا، فَيَقُولُ: سُوَيْدُ بْنُ عَقَلَةَ " قَالَ شَبَابَةُ: " وَسَمِعْتُ عَبْدَ الْقُدُّوسِ، يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَّخَذَ الرَّوْحُ عَرْضًا، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: أَيُّ شَيْءٍ هَذَا؟ قَالَ: يَعْنِي تُتَّخَذُ كُوَّةٌ فِي حَائِطٍ لِيَدْخُلَ عَلَيْهِ الرَّوْحُ قَالَ مُسْلِمٌ: وسَمِعْتُ عُبَيْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ، يَقُولُ لِرَجُلٍ بَعْدَ مَا جَلَسَ مَهْدِيُّ بْنُ هِلَالٍ بِأَيَّامٍ: «مَا هَذِهِ الْعَيْنُ الْمَالِحَةُ الَّتِي...

صحیح مسلم : مقدمہ صحیح مسلم باب: اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے

١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

7.63. ... رسول اللہ ﷺ نے ’’رَوح کو عَرض‘‘ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ (کہا) اس سے کہا گیا: اس کا کیا مطلب ہے؟ تو اس نے کہا: مطلب یہ ہے کہ دیوار میں سوراخ رکھا جائے، تا کہ اس میں ہوا داخل ہو۔ (امام) مسلمؒ نے کہا: میں نے عبید اللہ بن عمر قواریریؒ سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے حماد بن زیدؒ سے سنا، وہ (مہدی بن ہلال کے علمی مجلس منعقد کرنے سے چند دن بعد) ایک آدمی سے کہہ رہے تھے: ’’یہ نمکین چشمہ کیا ہے، جو آپ کی طرف سے پھوٹا ہے؟‘‘ اس نے کہا: ہاں، اے ابواسماعیل! (آپ کی بات ٹھیک ہے۔)