تشریح:
1۔ دور جاہلیت میں لوگ ماہ رجب کی بہت تعظیم کرتے تھے۔ جب یہ مہینہ آجاتا تو باہمی جنگ و جدال ختم کردیتے اور کہتے کہ رجب کا مہینہ ہتھیاروں کو خالی کرنے والا مہینہ ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ابو رجاء ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے مسیلمہ کذاب کی قوم میں سے اس کی بیعت کی تھی اور اس کی فرمانبرداری کو قبول کر لیا تھا۔ اس کا سبب یہ تھا کہ بنو تمیم سے ایک سجاح نامی عورت نے بھی دعوائے نبوت کیا تھا۔ اس کی قوم نے اس کی بیعت کر لی۔ پھر اسے مسیلمہ کذاب کےحالات کا علم ہوا تو اس کے پاس آئی اس نے دھوکے سے اس کے ساتھ نکاح کر لیا اور پھر دونوں میاں بیوی کی قوم نے مسیلمہ کی اطاعت پر اتفاق کر لیا۔ (فتح الباري:114/8) ابو رجاء نے رسول اللہ ﷺ کا عہد پایا تھا لیکن شرف صحابیت سے محروم رہے اس کے بعد مسلمان ہوئے تو جنگ جمل میں حضرت عائشہ ؓ کا ساتھ دیا۔ اس حدیث میں مسیلمہ کذاب کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے یہاں بیان کیا ہے۔