1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3629. حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ الْحَسَنَ فَصَعِدَ بِهِ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ...

صحیح بخاری:

کتاب: فضیلتوں کے بیان میں

(

باب: آنحضرت ﷺکےمعجزات یعنی نبوت کی نشانیوں کابی...)

3629.

حضرت ابو بکرہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک دن نبی ﷺ حضرت حسن  ؓ  کو ساتھ لے کر باہر تشریف لائے۔ انھیں لے کر آپ منبر پر تشریف فر ہوئے اور فرمایا: ’’میرا یہ بیٹا سید (سردار)ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے مسلمانوں کی دو جماعتوں کے درمیان صلح کرائے گا۔‘‘

...

2 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ الحَسَنِ وَالحُسَيْنِ ؓ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3746. حَدَّثَنَا صَدَقَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى عَنْ الْحَسَنِ سَمِعَ أَبَا بَكْرَةَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ إِلَى جَنْبِهِ يَنْظُرُ إِلَى النَّاسِ مَرَّةً وَإِلَيْهِ مَرَّةً وَيَقُولُ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ...

صحیح بخاری:

کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت

(

باب: حضرت حسن اور حسین ؓ کے فضائل کا بیان

)

3746.

حضرت ابو بکرہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا۔ جبکہ حضرت حسن  ؓ  آپ کے پہلو میں تھے۔ آپ ایک بار لوگوں کو دیکھتے دوسری مرتبہ حضرت حسن  ؓ کی طرف نظر کرکے فرماتے: ’’میرا یہ بیٹا(سردار)ہے۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے باعث مسلمانوں کی دو جماعتوں میں صلح کرائے گا۔‘‘

...

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفِتَنِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺلِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ: ...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7109. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ أَبُو مُوسَى وَلَقِيتُهُ بِالْكُوفَةِ وَجَاءَ إِلَى ابْنِ شُبْرُمَةَ فَقَالَ أَدْخِلْنِي عَلَى عِيسَى فَأَعِظَهُ فَكَأَنَّ ابْنَ شُبْرُمَةَ خَافَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَفْعَلْ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ قَالَ لَمَّا سَارَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالْكَتَائِبِ قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ لِمُعَاوِيَةَ أَرَى كَتِيبَةً لَا تُوَلِّي حَتَّى تُدْبِرَ أُخْرَاهَا قَالَ مُعَاوِيَةُ مَنْ لِذَرَارِيِّ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ أَنَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ نَلْقَاهُ فَن...

صحیح بخاری:

کتاب: فتنوں کے بیان میں

(

باب:نبی کریم ﷺکا حضرت حسن ؓ کے متعلق فرمانا میر...)

7109.

سیدنا حسن بصری سے روایت ہے انہوں نے کہا جب حسن بن علی رضی اللہ عنہ اپنے لشکر لے کر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف لڑنے کے لیے نکلے تو سیدنا عمرو بن عاص ؓ نے سیدنا امیر معاویہ ؓ سے کہا: میں اس ایسا لشکر دیکھ رہا ہوں جو واپس نہیں ہوگا یہاں تک کہ اپنے مقابل کو بھگا نہ دے۔ اس پر سیدنا معاویہ ؓ نےکہا: ایسے حالات میں مسلمانوں کے اہل وعیال کی کون کفالت کرے گا؟ انہوں نے کہا: ان کی کفالت میں کروں گا۔ پھر سیدنا عبداللہ بن عامر اور عبدالرحمن بن سمرہ نےکہا: ہم سیدناحسن بن علی ؓ سے ملاقات کرتے ہیں اور انہیں صلح پر آمادہ کرتے ہیں، سیدنا حسن بصری نے کہا: میں نے ابو بکرہ ؓ ...

4 سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابُ مَا يَدُلُّ عَلَى تَرْكِ الْكَلَامِ فِي الْف...)

صحیح

4662. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ح، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ: >إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ يُصْلِحَ اللَّهُ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنْ أُمَّتِي<. وَقَالَ فِي حَدِيثِ حَمَّادٍ >وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَظِيمَتَيْنِ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: سنتوں کا بیان

(باب: فتنے کے دنوں میں ان باتوں کو عام موضوع بحث نہ...)

4662.

سیدنا ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا حسن بن علی ؓ کے متعلق فرمایا: ”میرا یہ بیٹا سردار ہے اور مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے میری امت کے دو گروہوں میں صلح کرا دے گا۔“ حماد کی روایت کے الفاظ ہیں: ”اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں میں صلح کرا دے گا۔“

...

5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ أَبِي مُحَمَّدٍ الْحَسَنِ بْنِ عَل...)

صحیح

3773. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ يُصْلِحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ فِئَتَيْنِ عَظِيمَتَيْنِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ يَعْنِي الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ...

جامع ترمذی: كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: حسن بن علی اور حسین بن علیؓ کے مناقب)

3773.

ابوبکرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے منبر پر چڑھ کر فرمایا: ’’میرا یہ بیٹا سردار ہے، اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ دو بڑے گروہوں میں صلح کرائے گا‘‘۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اور (ِابْنِيْ هٰذَا) سے مراد حسن بن علی ؓہیں۔

...

6 سنن النسائي: كِتَابُ الْجُمْعَةِ (بَابُ مُخَاطَبَةِ الْإِمَامِ رَعِيَّتَهُ وَهُوَ عَ...)

صحیح

1410. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى إِسْرَائِيلُ بْنُ مُوسَى قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرَةَ يَقُولُ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ مَعَهُ وَهُوَ يُقْبِلُ عَلَى النَّاسِ مَرَّةً وَعَلَيْهِ مَرَّةً وَيَقُولُ إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَظِيمَتَيْنِ...

سنن نسائی:

کتاب: جمعۃ المبارک سے متعلق احکام و مسائل

(باب: (دورا ن خطبہ) امام کامنبر پر اپنے عوام سے خطا...)

1410.

حضرت ابوبکر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر پر (خطبہ دیتے) دیکھا جب کہ حضرت حسن ؓ بھی آپ کے ساتھ تھے۔ آپ کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی اس کی طرف۔ آپ فرما رہے تھے: ”یقیناً میرا یہ بیٹا سردار ہوگا، قوی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان صلح کروائے گا۔“

...