قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ الخُرُوجِ فِي التِّجَارَةِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَانْتَشِرُوا فِي الأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ} [الجمعة: 10]

2062. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ وَكَأَنَّهُ كَانَ مَشْغُولًا فَرَجَعَ أَبُو مُوسَى فَفَرَغَ عُمَرُ فَقَالَ أَلَمْ أَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ائْذَنُوا لَهُ قِيلَ قَدْ رَجَعَ فَدَعَاهُ فَقَالَ كُنَّا نُؤْمَرُ بِذَلِكَ فَقَالَ تَأْتِينِي عَلَى ذَلِكَ بِالْبَيِّنَةِ فَانْطَلَقَ إِلَى مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ فَسَأَلَهُمْ فَقَالُوا لَا يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا إِلَّا أَصْغَرُنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ فَذَهَبَ بِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَقَالَ عُمَرُ أَخَفِيَ هَذَا عَلَيَّ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ يَعْنِي الْخُرُوجَ إِلَى تِجَارَةٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور (سورہ جمعہ میں) اللہ تعالٰی کا فرمان کہ جب نماز ہو جاءے تو زمیں میں پھل جاءو اور اللہ کا فضل تلاش کرو۔

2062.

حضرت عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری  ؓ نے ایک دفعہ حضرت عمر  ؓ سے ملاقات کی اجازت طلب کی لیکن انھیں اجازت نہ ملی۔۔۔ غالباً حضرت عمر  ؓ اس وقت کسی کام میں مصروف تھے۔۔۔ حضرت موسیٰ اشعری  ؓ واپس آگئے۔ حضرت عمر  ؓ جب کام سے فارغ ہوئے تو کہنے لگے کہ میں نے عبداللہ بن قیس ؓ (ابو موسیٰ اشعری  ؓ ) کی آوازسنی تھی؟ انھیں اجازت دے دو۔ عرض کیا گیا : وہ تو واپس چلے گئے ہیں۔ آپ نے انھیں بلایا(اور پوچھا: ) کیوں واپس چلے گئے تھے۔ انھوں نے عرض کیا: ہمیں یہی حکم دیا گیا تھا۔ حضرت عمر  ؓ نے فرمایا: تم اس پر کوئی گواہ پیش کرو۔ یہ سن کر حضرت ابو موسیٰ اشعری  ؓ انصار کی مجلس میں گئے اور ان سے دریافت کیا تو انھوں نے کہا کہ اس بات کی گواہی تو حضرت ابو سعید خدری  ؓ ہی دے دیں گے جو ہم سب میں کم عمر ہیں۔ چنانچہ حضرت ابو موسیٰ اشعری  ؓ حضرت ابو سعید خدرى ؓ کو حضرت عمر   ؓ  کی خدمت میں لے گئے (انھوں نے شہادت دی کہ رسول اللہ ﷺ کا یہی حکم تھا)تب حضرت عمر  ؓ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کا حکم مجھ سے پوشیدہ رہ گیا؟کیونکہ میں بازاروں میں خریدوفروخت اور تجارت میں مصروف رہا، یعنی تجارت کی غرض سے باہر آنے جانے کا مشغول رہا۔