قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ شِرَاءِ الدَّوَابِّ وَالحُمُرِ،)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَإِذَا اشْتَرَى دَابَّةً أَوْ جَمَلًا وَهُوَ عَلَيْهِ، هَلْ يَكُونُ ذَلِكَ قَبْضًا قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ؓ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ لِعُمَرَ: «بِعْنِيهِ» يَعْنِي جَمَلًا صَعْبًا

2097. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَأَبْطَأَ بِي جَمَلِي وَأَعْيَا فَأَتَى عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ جَابِرٌ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَا شَأْنُكَ قُلْتُ أَبْطَأَ عَلَيَّ جَمَلِي وَأَعْيَا فَتَخَلَّفْتُ فَنَزَلَ يَحْجُنُهُ بِمِحْجَنِهِ ثُمَّ قَالَ ارْكَبْ فَرَكِبْتُ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَكُفُّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَزَوَّجْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا قَالَ أَفَلَا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ قُلْتُ إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ امْرَأَةً تَجْمَعُهُنَّ وَتَمْشُطُهُنَّ وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ قَالَ أَمَّا إِنَّكَ قَادِمٌ فَإِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ ثُمَّ قَالَ أَتَبِيعُ جَمَلَكَ قُلْتُ نَعَمْ فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِأُوقِيَّةٍ ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلِي وَقَدِمْتُ بِالْغَدَاةِ فَجِئْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ فَوَجَدْتُهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ قَالَ آلْآنَ قَدِمْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَدَعْ جَمَلَكَ فَادْخُلْ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ فَأَمَرَ بِلَالًا أَنْ يَزِنَ لَهُ أُوقِيَّةً فَوَزَنَ لِي بِلَالٌ فَأَرْجَحَ لِي فِي الْمِيزَانِ فَانْطَلَقْتُ حَتَّى وَلَّيْتُ فَقَالَ ادْعُ لِي جَابِرًا قُلْتُ الْآنَ يَرُدُّ عَلَيَّ الْجَمَلَ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْهُ قَالَ خُذْ جَمَلَكَ وَلَكَ ثَمَنُهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اگر کوئی سواری کا جانور یا گدھا خریدے اور بیچنے والا اس پر سوار ہو تو اس کے اترنے سے پہلے خریدار کا قبضہ پورا ہوگا یا نہیں؟ اور ابن عمر ؓ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت عمرؓ سے فرمایا، اسے مجھ سے بیچ دے۔ آپ مراد ایک سرکش اونٹ سے تھی۔

2097.

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت انھوں نے فرمایاکہ میں کسی جنگ میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا میرے اونٹ نے چلنے میں سستی کی اور تھک گیا۔ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: "جابر ہو؟"میں نے عرض کیا : جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: "تیرا کیا حال ہے؟"میں نے عرض کیا: میرا اونٹ چلنے میں سستی کرتا ہے اور تھک بھی گیا ہے اس لیے میں پیچھے رہ گیا ہوں۔ پھر آپ اترے اور اسے اپنی چھڑی سے مار کر فرمایا: " اب سوارہوجاؤ۔ "چنانچہ میں سوار ہو گیا، پھر تو اونٹ ایسا تیز ہوگیا کہ میں اسے رسول اللہ ﷺ (کے برابر ہونے)سے روکتا تھا۔ آپ نے پوچھا : "کیا تم نے شادی کرلی ہے۔ ؟"میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا : "دوشیزہ سے یا شوہر دیدہ سے؟"میں نے عرض کیا: بیوہ سے۔ آپ نے فرمایا "نو عمر سے شادی کیوں نہیں کی؟تم اس سے دل لگی کرتے وہ تم سے خوش طبعی سے پیش آتی۔ "میں نے عرض کیا: میری بہت سی بہنیں ہیں اس لیے میں نے نکاح کے لیے ایک ایسی عورت کا انتخاب کیا ہے جو انھیں اکٹھارکھے، ان کی کنگھی کرے اور ان کی خبر گیری بھی کرتی رہے۔ آپ نے فرمایا: "اچھا اب تم جارہے ہو، جب اپنے گھر پہنچو تو عقل و احتیاط کا دامن ہاتھ سے مت چھوڑنا۔ "پھر فرمایا: " کیا تم اپنا اونٹ فروخت کرنا چاہتے ہو؟"میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ نے ایک اوقیہ چاندی کے عوض مجھ سے خرید لیا۔ پھر آپ مجھ سے پہلے مدینہ پہنچ گئے اور میں صبح کو وہاں پہنچا۔ ہم لوگ مسجد کی طرف گئے تو میں نے آپ کو مسجد کے دروازے پرپایا۔ آپ نے فرمایا: " کیا تم ابھی آرہے ہو؟"میں نے عرض کیا: جی ہاں آپ نے فرمایا: "اپنا اونٹ یہیں چھوڑ کر مسجد میں جاؤ اور دورکعت نماز پڑھو۔ "چنانچہ میں نے مسجد کے اندر دو رکعت نماز پڑھی، آپ نے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوحکم دیا کہ وہ مجھے ایک اوقیہ چاندی دے تو حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جھکاؤ کے ساتھ مجھے ایک اوقیہ چاندی تول دی۔ پھر میں نے واپس جانے کا ارادہ کیا۔ جب میں نے پیٹھ پھیری تو آپ نے فرمایا: " جابر کو میرے پاس بلاؤ۔ " میں نے دل میں سوچا کہ اب آپ میرا اونٹ مجھے واپس کردیں گے اور مجھے یہ بات بہت ہی ناپسندتھی۔ آپ نے فرمایا: " تم اونٹ بھی لے لو اور اس کی قیمت بھی لے جاؤ۔ "