1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابُ أَدَاءِ الخُمُسِ مِنَ الإِيمَانِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

53. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الجَعْدِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ أَقْعُدُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ يُجْلِسُنِي عَلَى سَرِيرِهِ فَقَالَ: أَقِمْ عِنْدِي حَتَّى أَجْعَلَ لَكَ سَهْمًا مِنْ مَالِي فَأَقَمْتُ مَعَهُ شَهْرَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ القَيْسِ لَمَّا أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنِ القَوْمُ؟ - أَوْ مَنِ الوَفْدُ؟ -» قَالُوا: رَبِيعَةُ. قَالَ: «مَرْحَبًا بِالقَوْمِ، أَوْ بِالوَفْدِ، غَيْرَ خَزَايَا وَلاَ نَدَامَى»، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لاَ نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الحَرَامِ، وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا ا...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب: اس بارہ میں کہ مال غنیمت سےپانچواں حصہ ادا کرنا بھی ایمان سے ہے )

مترجم: BukhariWriterName

53. حضرت ابوجمرہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں حضرت ابن عباس ؓ کے پاس بیٹھا کرتا تھا۔ وہ مجھے خاص اپنے تخت پر بٹھاتے۔ ایک دفعہ کہنے لگے: تم میرے پاس کچھ روز اقامت کرو، میں تمہارے لیے اپنے مال میں سے کچھ حصہ مقرر کر دوں گا۔ تو میں ان کے ہاں دو ماہ تک اقامت پذیر رہا۔ پھر انہوں نے فرمایا: جب وفد عبدالقیس نبیﷺ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: ’’یہ کون لوگ ہیں یا کون سے نمائندے ہیں؟‘‘ انہوں نے کہا: ہم خاندان ربیعہ کے لوگ ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’تم آرام کی جگہ آئے ہو، نہ ذلیل ہو گے اور نہ شرمندہ!‘‘  پھر ان لوگوں نے عرض کیا: ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ تَحْرِيضِ النَّبِيِّ ﷺ وَفْدَ عَبْدِ القَيْس...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

87. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ، فَقَالَ: إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ القَيْسِ أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَنِ الوَفْدُ أَوْ مَنِ القَوْمُ» قَالُوا: رَبِيعَةُ فَقَالَ: «مَرْحَبًا بِالقَوْمِ أَوْ بِالوَفْدِ، غَيْرَ خَزَايَا وَلاَ نَدَامَى» قَالُوا: إِنَّا نَأْتِيكَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ، وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الحَيُّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ، وَلاَ نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَكَ إِلَّا فِي شَهْرٍ حَرَامٍ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نُخْبِرُ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا...

صحیح بخاری : کتاب: علم کے بیان میں (باب:رسول اللہ ﷺکا قبیلہ عبد القیس کے وفد کو اس پر آمادہ کرنا کہ وہ ایمان لائیں اور علم کی باتیں یاد رکھیں اور خبر دیں اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو۔ )

مترجم: BukhariWriterName

87. حضرت ابوجمرہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں حضرت ابن عباس ؓ اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کے فرائض انجام دیتا تھا۔ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: قبیلہ عبدالقیس کا وفد نبی ﷺ کی خدمت میں آیا تو آپ نے فرمایا: ’’کون سا وفد ہے یا یہ کون لوگ ہیں؟‘‘ انہوں نے کہا: ربیعہ خاندان سے۔ آپ نے قوم یا وفد کو کہا: ’’خوش آمدید، نہ رسوا ہوئے اور نہ ندامت ہی کی کوئی بات ہے۔‘‘ انہوں نے عرض کیا: ہم بہت دور دراز کی مسافت سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں۔ ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا یہ قبیلہ حائل ہے، اس لیے ہم حرمت والے مہینو...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ وَفْدِ عَبْدِ القَيْسِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4368. حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا قُرَّةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِنَّ لِي جَرَّةً يُنْتَبَذُ لِي نَبِيذٌ فَأَشْرَبُهُ حُلْوًا فِي جَرٍّ إِنْ أَكْثَرْتُ مِنْهُ فَجَالَسْتُ الْقَوْمَ فَأَطَلْتُ الْجُلُوسَ خَشِيتُ أَنْ أَفْتَضِحَ فَقَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا النَّدَامَى فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ مُضَرَ وَإِنَّا لَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ حَدِّثْنَا بِجُم...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: وفد عبدالقیس کابیان )

مترجم: BukhariWriterName

4368. حضرت ابو جمرہ سے روایت ہے، انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے کہا: میرا ایک مٹکا ہے جس میں میرے لیے نبیذ، یعنی کھجور کا شربت تیار کیا جاتا ہے۔ میں اسے میٹھا کر کے پیتا رہتا ہوں۔ اگر میں س سے زیادہ پی لوں اور قوم میں دیر تک بیٹھا رہوں تو مجھے خطرہ رہتا ہے کہ مبادا رسوا ہو جاؤں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا کہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: ’’قوم کا آنا مبارک ہو، رسوا اور شرمندہ ہو کر نہیں آئے۔‘‘ انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہمارے اور آپ کے درمیان قبیلہ مضر کے مشرک رہتے ہیں، اس لیے ہم آپ کے پاس حرمت والے مہینوں کے سوا نہیں آ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ اخْسَأْ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6174. قَالَ سَالِمٌ: فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ الأَنْصَارِيُّ، يَؤُمَّانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، طَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ، أَوْ زَمْزَمَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: کسی کا کسی کو یوں کہنا چل دور ہو )

مترجم: BukhariWriterName

6174. حضرت سالم  نے کہا میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ حضرت ابی بن کعب انصاری ؓ کو ساتھ لے کر نخلستان کی طرف گئے جہاں ابن صیاد رہتا تھا جب آپ باغ میں پہنچے تو آپ نے کھجور کے تنوں کی اوٹ چھپنا شروع کر دیا۔ یہ حیلہ آپ نے اس لیے کیا کہ آپ اس کی کوئی بات سن سکیں اور وہ آپ کو دیکھ نہ پائے۔ اس وقت ابن صیاد ایک مخملی چارد کے بستر پر لیٹا کچھ گنگنا رہا تھا۔ ابن صیاد کی ماں نبی ﷺ کو کھجور کے تنوں (کی اوٹ) میں چھپ کر آتے ہوئے دیکھ لیا تو اسے کہنے لگی: اے صاف! (یہ اس کا نام ہے) محمد آ رہے ہیں، چناچچہ ابن صیاد چوکس ہو گیا۔ رسول ا...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ اخْسَأْ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6175. قَالَ سَالِمٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: «إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ، وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ» قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: خَسَأْتُ الكَلْبَ: بَعَّدْتُهُ {خَاسِئِينَ} [البقرة: 65]: مُبْعَدِينَ ...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: کسی کا کسی کو یوں کہنا چل دور ہو )

مترجم: BukhariWriterName

6175. حضرت سالم ؓ نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کے مجعے میں کھڑے ہوئے اور اللہ تعالٰی کے شایان شان تعریف کرنے کے بعد آپ نے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: تمہیں اس کے بارے میں خبردار کرتا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے متنبہ نہ کیا ہو۔ بلاشبہ نوح ؑ نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا لیکن میں تمہیں اس کی ایک ایسی نشانی بناتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی یقین کرو کہ دجال کانا ہوگا جبکہ اللہ تعالٰی ایک چشم نہیں ہے۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ ) کہتے ہیں کہ خساتُ الکلبَ کے م...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: مَرْحَبًا)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6176. حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ القَيْسِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَرْحَبًا بِالوَفْدِ، الَّذِينَ جَاءُوا غَيْرَ خَزَايَا وَلاَ نَدَامَى» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا حَيٌّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ مُضَرُ، وَإِنَّا لاَ نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الحَرَامِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نَدْخُلُ بِهِ الجَنَّةَ، وَنَدْعُو بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا، فَقَالَ: أَرْبَعٌ وَأَرْبَعٌ: أَقِيمُوا الصَّلاَةَ، وَ...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: کسی شخص کا مرحبا کہنا )

مترجم: BukhariWriterName

6176. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ جب عبدالقیس کا وفد نبی ﷺ کے پا آیا تو آپ نے انہیں فرمایا: ”مرحبا! تمہیں یہاں کسی قسم کی رسوائی یا ندامت نہیں ہوگی۔“ انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم قبیلہ ربیعہ کے لوگ ہیں ہمارے اور آپ کے درمیان قبیلہ مضر کے کفار ہیں لہذا ہم آپ کے پاس صرف حرمت والے مہینے میں آ سکتے ہیں۔ آپ ہمیں کوئی ایسی فیصلہ کن بات بتائیں جس پر عمل کر کے ہم جنت میں داخل ہو جائیں اور جو لوگ نہیں آسکے ہم انہیں بھی اس کی دعوت دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”چار (امور کا تمہیں حکم دیتا ہوں) اور چار (سے روکتا ہوں): نماز قائم کرو، زکاۃ دو، رمضان...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَخْبَارِ الآحَادِ (بَابُ وَصَاةِ النَّبِيِّ ﷺ وُفُودَ العَرَبِ أَنْ ي...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7266. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُقْعِدُنِي عَلَى سَرِيرِهِ فَقَالَ لِي إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ الْوَفْدُ قَالُوا رَبِيعَةُ قَالَ مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ أَوْ الْقَوْمِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَى قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارَ مُضَرَ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ وَنُخْبِرُ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا فَسَأَلُوا عَنْ الْأَشْرِبَةِ فَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ وَأَمَرَ...

صحیح بخاری : کتاب: خبر واحد کے بیان میں (باب : وفود عرب کو نبی کریم ﷺکی یہ وصیت کہ ان لوگوں کو جو موجود نہیں ہیں دین کی باتیں پہنچادیں۔ )

مترجم: BukhariWriterName

7266. سیدنا ابو حمزہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: سیدناابن عباس ؓ مجھے خاص اپنے تخت پر بٹھا لیتے تھے۔ انہوں نے ایک مرتبہ بیان کیا کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد جب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچا تو آپ نے فرمایا: ”یہ کس قوم کا وفد ہے؟“ انہوں نے کہا: قبیلہ ربیعہ ( کی ایک شاخ) کا ۔ آپ نے فرمایا: ”کسی قسم کی رسوائی یا شرمندگی اٹھائے بغیر اس وفد کو مبارک ہو۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضرہیں۔ لہذا آپ ہمیں ایسی باتیں بتائیں جن پر عمل کرنے سے ہم جنت میں داخل ہوجائیں اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی ان سے آگاہ کریں۔ پھر انہ...


8 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الْأَمْرِ بِالْإِيمَانِ بِاللهِ وَرَسُولِهِﷺ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

17.01. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ أَبُو بَكْرِ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ يَدَيِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَبَيْنَ النَّاسِ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ، تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ أَتَوْا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ الْوَفْدُ؟ أَوْ مَنِ الْقَوْمُ؟»، قَالُوا: رَبِيعَةُ، قَ...

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان ، دینی احکام پر عمل ، اس کی طرف دعوت ، اس کے بارے میں سوال کرنے ، دین کے تحفظ اور جن لوگوں تک دین نہ پہنچا ہو ان تک پہنچانے کا حکم )

مترجم: MuslimWriterName

17.01. شعبہؒ نے ابو جمرہؒ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور (دوسرے) لوگوں کے درمیان ترجمان تھا، ان کے پاس ایک عورت آئی، وہ ان سے گھڑے کی نبیذ کے بارے میں سوال کر رہی تھی توحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا: رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عبد القیس کا وفد آیا۔ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: ’’یہ کون سا وفد ہے؟ (یا فرمایا: یہ کو ن لوگ ہیں؟)۔‘‘ انہوں نے کہا: ربیعہ (قبیلہ سے ہیں) فرمایا: ’’اس قوم (یا وفد) کو خوش آمدید جو رسوا ہوئے نہ نادم۔‘‘ (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے) کہا: ان لوگوں نے عرض ...


9 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الْأَمْرِ بِالْإِيمَانِ بِاللهِ وَرَسُولِهِﷺ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

17.02. وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ، وَقَالَ: «أَنْهَاكُمْ عَمَّا يُنْبَذُ فِي الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ» وَزَادَ ابْنُ مُعَاذٍ، فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِيهِ. قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَشَجِّ أَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ: إِنَّ فِيكَ خَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللهُ: الْحِلْمُ، وَالْ...

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان ، دینی احکام پر عمل ، اس کی طرف دعوت ، اس کے بارے میں سوال کرنے ، دین کے تحفظ اور جن لوگوں تک دین نہ پہنچا ہو ان تک پہنچانے کا حکم )

مترجم: MuslimWriterName

17.02. قرہ بن خالد ؒ نے ابوجمرہ ؒ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی ﷺ سے شعبہ کی ( سابقہ روایت کی ) طرح حدیث بیان کی (اس کے الفاظ ہیں:) رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں تمہیں اس نبیذ سے منع کرتا ہوں جو خشک کدو کے برتن، لکڑی سے تراشیدہ برتن، سبز مٹکے اور تارکول ملے برتن میں تیار کی جائے ( اس میں زیادہ خمیر اٹھنے کا خدشہ ہے جس سے نبیذ شراب میں بدل جاتی ہے۔)‘‘ ابن معاذ ؒ نے اپنے والد کی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عبد القیس کے پیشانی پر زخم والے شخص (اشج) سے کہا: ’’تم میں دو خوبیاں ہی...


10 صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ فَضَائِلِ فَاطِمَةَ بِنْتِ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2450.01. حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنَّ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهُ، لَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ وَاحِدَةً، فَأَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي، مَا تُخْطِئُ مِشْيَتُهَا مِنْ مِشْيَةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَلَمَّا رَآهَا رَحَّبَ بِهَا، فَقَالَ: «مَرْحَبًا بِابْنَتِي» ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ سَارَّهَا فَبَكَتْ بُكَاءً شَدِيدًا، فَلَمَّا رَأَى جَزَعَهَا سَارَّهَا الثَّانِيَةَ فَضَحِكَتْ، فَقُلْتُ لَهَا: خ...

صحیح مسلم : کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب (باب: نبی کریم ﷺ کی دختر حضرت فاطمہؓ کے فضائل )

مترجم: MuslimWriterName

2450.01. ابو عوانہ نے فراس سے، انھوں نے عامر سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، کہا: ہم نبی ﷺ کی سب ازواج آپ کے پاس موجود تھیں، ان میں سے کوئی (وہاں سے) غیر حاضر نہیں ہوئی تھی، اتنے میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا چلتی ہوئی آئیں ان کی چال رسول اللہ ﷺ کی چال سے ذرہ برابر مختلف نہ تھی۔ جب آپ نے انھیں دیکھا تو ان کو خوش آمدید کہا اور فرمایا: ’’میری بیٹی کو خوش آمدید!‘‘ پھر انہیں اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھایا، پھر رازی داری سے ان کے ساتھ بات کی تو وہ شدت سے رونے لگیں۔ جب آپ نے ان کی شدید بے قراری دیکھی...