مجموع الصفحات: 2 - مجموع أحاديث: 15
کل صفحات: 2 - کل احادیث: 15
1 صحيح البخاري كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابٌ:
حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
4979 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَمْعَةَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ وَذَكَرَ النَّاقَةَ وَالَّذِي عَقَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا انْبَعَثَ لَهَا رَجُلٌ عَزِيزٌ عَارِمٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ وَذَكَرَ النِّسَاءَ فَقَالَ يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فَيَجْلِدُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ فَلَعَلَّهُ يُضَاجِعُهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِكِهِمْ مِنْ الضَّرْطَةِ وَقَالَ لِمَ يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ مِمَّا...
صحیح بخاری:
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
(باب: )مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
4979. حضرت عبداللہ بن زمعہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ نے اپنے ایک خطبے میں حضرت صالح ؑ کی اونٹنی کا ذکر فرمایا اور اس شخص کا بھی ذکر کیا جس نے اس کی کونچیں کاٹ ڈالی تھیں۔ رسول اللہ ﷺ نے (إِذِ ٱنۢبَعَثَ أَشْقَىٰهَا) کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ’’اس اونٹنی کو مارنے کے لیے ایک بدبخت اور فسادی اٹھا جو اپنی قوم میں ابو زمعہ کی طرح غالب اور طاقتور تھا۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے اس مجلس میں عورتوں کا ذکر کیا تو فرمایا: ’’تم میں سے کچھ لوگ اپنی بیویوں کو نوکروں اور غلاموں کی طرح پیٹتے ہیں، پھر دن کے اختتام پ...
2 صحيح مسلم كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ جَامِعِ أَوْصَافِ الْإِسْلَامِ
حکم: صحیح
166 وَحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ الْمِصْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، ِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، يَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ؟ قَالَ: «مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ»...
صحیح مسلم:
کتاب: ایمان کا بیان
(باب: اسلام کے جامع اوصاف)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
166. عمرو بن حارث نے یزید بن ابی حبیبؒ سے، انہوں نے ابوخیرؒ سے روایت کی اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ فرما رہے تھے: ایک آدمی نے رسول اللہﷺ سے پوچھا: مسلمانوں میں سے بہتر کون ہے؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا: ’’جس کی زبان اور ہاتھ سے دیگر مسلمان امن میں ہوں۔‘‘...
3 صحيح مسلم كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ جَامِعِ أَوْصَافِ الْإِسْلَامِ
حکم: صحیح
167 حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي عَاصِمٍ، قَالَ: عَبْدٌ، أَنْبَأَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ»...
صحیح مسلم:
کتاب: ایمان کا بیان
(باب: اسلام کے جامع اوصاف)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
167. حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا: ’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔‘‘
4 صحيح مسلم كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ جَامِعِ أَوْصَافِ الْإِسْلَامِ
حکم: صحیح
168 وَحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ...
صحیح مسلم:
کتاب: ایمان کا بیان
(باب: اسلام کے جامع اوصاف)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
168. یحییٰ بن سعید اموی نے کہا : ہمیں ابو بردہ (برید) بن عبداللہ بن ابی بردہ بن ابی موسیٰ اشعری نے ابو بردہ سے اور انہوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری سے روایت کی ، انہوں نے کہا کہ میں نے رسو ل اللہ ﷺ سے عرض کی : کون سا اسلام افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا : ’’ ( اس کا اسلام ) جس کی زبان سے اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں...
5 صحيح مسلم كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ جَامِعِ أَوْصَافِ الْإِسْلَامِ
حکم: صحیح
169 وَحَدَّثَنِيهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْمُسْلِمِينَ أَفْضَلُ؟ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
صحیح مسلم:
کتاب: ایمان کا بیان
(باب: اسلام کے جامع اوصاف)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
169. ابو اسامہؒ‘ نے کہا ہمیں برید بن عبد اللہؒ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا: کونسا مسلمان افضل ہے؟ (اسکے بعد) سابقہ حدیث کی مانند ذکر کیا۔
6 صحيح مسلم كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَابُ ثَوَابِ الْمُؤْمِنِ فِيمَا يُصِيبُهُ مِنْ مَ...
حکم: صحیح
6730 حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ دَخَلَ شَبَابٌ مِنْ قُرَيْشٍ عَلَى عَائِشَةَ وَهِيَ بِمِنًى وَهُمْ يَضْحَكُونَ فَقَالَتْ مَا يُضْحِكُكُمْ قَالُوا فُلَانٌ خَرَّ عَلَى طُنُبِ فُسْطَاطٍ فَكَادَتْ عُنُقُهُ أَوْ عَيْنُهُ أَنْ تَذْهَبَ فَقَالَتْ لَا تَضْحَكُوا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُشَاكُ شَوْكَةً فَمَا فَوْقَهَا إِلَّا كُتِبَتْ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وَمُحِيَتْ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ...
صحیح مسلم:
کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب
(باب: مومن کو جو بیماری یا غم وغیرہ لاحق ہوتا ہے حت...)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
6730. منصور نے ابراہیم سے، انہوں نے اسود (بن یزید نخعی) سے روایت کی، انہوں نے کہا: کچھ قریشی نوجوان حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ وہ منیٰ میں تھیں۔ وہ نوجوان ہنس رہے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے پوچھا: تم کس وجہ سے ہنس رہے ہو؟ انہوں نے کہا: فلاں شخص خیمے کی رسیوں پر گر پڑا، قریب تھا کہ اس کی گردن یا آنکھ جاتی رہتی۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا: ہنسو مت، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپﷺ نے فرمایا: ’’کوئی مسلمان نہیں جسے کانٹا چبھ جائے یا اس سے بڑھ کر (تکلیف) ہو مگر اس کے لیے ایک درجہ لکھ دیا...
7 جامع الترمذي أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي شَفَقَةِ الْمُسْلِمِ عَلَى الْ...
حکم: صحیح
2066 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَخُونُهُ وَلَا يَكْذِبُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ عِرْضُهُ وَمَالُهُ وَدَمُهُ التَّقْوَى هَا هُنَا بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنْ الشَّرِّ أَنْ يَحْتَقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي أَيُّوبَ...
جامع ترمذی: كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر شفقت کابیان)
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2066. ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، اس کے ساتھ خیانت نہ کر ے، اس سے جھوٹ نہ بولے، اوراس کو بے یارومددگارنہ چھوڑے، ہرمسلمان کی عزت، دولت اورخون دوسرے مسلمان کے لیے حرام ہے، تقوی یہاں (دل میں) ہے ، ایک شخص کے برا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کو حقیروکم تر سمجھے‘‘ ۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔۲۔ اس باب میں علی اور ابوایوب ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔...
8 جامع الترمذي أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ فَضلِ كُلِّي قَرِيبِِ هَيِّنِِ سَهلِِ
حکم: ضعیف
2714 حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُجَالِدٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ح قَالَ و أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ الْقَاسِمِ الْحَذَّاءُ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُظْهِرْ الشَّمَاتَةَ لِأَخِيكَ فَيَرْحَمَهُ اللَّهُ وَيَبْتَلِيكَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَمَكْحُولٌ قَدْ سَمِعَ مِنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَأَبِي هِنْدٍ الدَّارِيِّ وَيُقَالُ إِنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَحَدٍ مِنْ أ...
جامع ترمذی:
كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں
(باب: ہر قریب رہنے والے‘آسانی کرنے والے اور باوقار...)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2714. واثلہ بن اسقع ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اپنے بھائی کے ساتھ شماتت اعداء نہ کرو، ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے اورتمہیں آزمائش میں ڈال دے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔۲۔ مکحول کا سماع واثلہ بن اسقع، انس بن مالک اور ابوھند داری سے ثابت ہے، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کا سماع ان تینوں صحابہ کے علاوہ کسی سے ثابت نہیں ہے۔۳۔ یہ مکحول شامی ہیں ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے، یہ ایک غلام تھے بعد میں انہیں آزاد کردیا گیا تھا۔۴۔ اور ایک مکحول ازدی بصری بھی ہیں ان کا سماع عبداللہ بن ع...
9 جامع الترمذي أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ فَضلِ كُلِّي قَرِيبِِ هَيِّنِِ سَهلِِ
حکم: ضعیف
2715 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ تَمِيمِ بْنِ عَطِيَّةَ قَالَ كَثِيرًا مَا كُنْتُ أَسْمَعُ مَكْحُولًا يُسْئِلُ فَيَقُولُ نَدَانَمْ.
جامع ترمذی:
كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں
(باب: ہر قریب رہنے والے‘آسانی کرنے والے اور باوقار...)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2715. اس سند سے مکحول شامی کے بارے میں مروی ہے کہ جب ان سے کوئی مسئلہ پوچھا جاتا تو وہ ندانم (میں نہیں جانتا) کہتے تھے۔
10 سنن النسائي كِتَابُ الْأَذَانِ بَابٌ كَيْفَ الْأَذَانُ
حکم: حسن صحیح
635 أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ وَيُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَيْرِيزٍ أَخْبَرَهُ وَكَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي مَحْذُورَةَ حَتَّى جَهَّزَهُ إِلَى الشَّامِ قَالَ يَالَ لِأَبِي مَحْذُورَةَ إِنِّي خَارِجٌ إِلَى الشَّامِ وَأَخْشَى أَنْ أُسْأَلَ عَنْ تَأْذِينِكَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ قَالَ لَهُ خَرَجْتُ فِي نَفَرٍ فَكُنَّا بِبَعْضِ طَرِيقِ حُنَيْنٍ مَقْفَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ فَلَقِيَنَا رَس...
سنن نسائی: کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل (باب: اذان کیسے ہے ؟)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
635. حضرت عبداللہ بن محیریز سے روایت ہے…… وہ یتیم تھے اور انھوں نے حضرت ابومحذورہ ؓ کی گود میں پرورش پائی تھی حتیٰ کہ خود ابومحذورہ ؓ نے انھیں شام کی طرف تیار کرکے بھیجا…… انھوں نے فرمایا: میں نے (شام آتے وقت) حضرت ابومحذورہ سے گزارش کی کہ میں شام جا رہا ہوں اور مجھے امید ہے کہ وہاں مجھ سے آپ کی اذان کے بارے میں پوچھا جائے گا (آپ مجھے کچھ بتا دیجیے)۔ تو ابومحذورہ ؓ نے فرمایا کہ میں کچھ لوگوں کے ساتھ نکلا۔ ہم حنین کے راستے میں تھے کہ اللہ کے رسول ﷺ حنین سے واپس تشریف لائے اور آپ راستے ہی میں ہمیں ملے۔ رسول اللہ ﷺ کے مؤذن نے آپ کی موجودگی...
مجموع الصفحات: 2 - مجموع أحاديث: 15
کل صفحات: 2 - کل احادیث: 15