1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ تُحِدُّ المُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا أَرْب...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5334. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ هَذِهِ الأَحَادِيثَ الثَّلاَثَةَ: قَالَتْ زَيْنَبُ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُوهَا أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ، فَدَعَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِطِيبٍ فِيهِ صُفْرَةٌ، خَلُوقٌ أَوْ غَيْرُهُ، فَدَهَنَتْ مِنْهُ جَارِيَةً ثُمَّ مَسَّتْ بِعَارِضَيْهَا، ثُمَّ قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُ...

صحیح بخاری : کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان (باب: جس عورت کا شوہر مر جائے وہ چار مہینے دس دن تک سوگ منائے )

مترجم: BukhariWriterName

5334. سیدہ زینب بنت ابو سلمہ‬ ؓ ن‬ے کہا: میں نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام حبیبہ‬ ؓ ک‬ے پاس گئی جبکہ ان کے والد گرامی سیدنا ابو سفیان بن حرب ؓ فوت ہوئے۔ سیدہ ام حبیبہ‬ ؓ ن‬ے وہ خوشبو منگوائی جس میں خلوق وغیرہ کی زردی تھی، وہ خوشبو ایک لونڈی نے ان کو لگائی۔ انہوں نے خود بھی اسے اپنے رخساروں پر لگایا اس کے بعد کہا: اللہ کی قسم! مجھے خوشبو کے استعمال کی خواہش نہ تھی لیکن میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی اور روز قیامت پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے مگر شوہر کا چار دس دن تک سوگ منائے۔“


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ تُحِدُّ المُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا أَرْب...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5335. قَالَتْ زَيْنَبُ، فَدَخَلْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، حِينَ تُوُفِّيَ أَخُوهَا، فَدَعَتْ بِطِيبٍ فَمَسَّتْ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَتْ: أَمَا وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى المِنْبَرِ: «لاَ يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا»...

صحیح بخاری : کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان (باب: جس عورت کا شوہر مر جائے وہ چار مہینے دس دن تک سوگ منائے )

مترجم: BukhariWriterName

5335. سیدہ زینب بنت ابو سلمہ‬ ؓ ن‬ے کہا: میں ام المومنین سیدہ زینب بنت حجش ؓ کے پاس گئی جس وقت ان کے بھائی فوت ہوئے تھے تو انہوں نے بھی خوشبو منگوائی اور اسے استعمال کیا پھر فرمایا : اللہ کی قسم! مجھے خوشبو کی چنداں ضرورت نہیں تھی لیکن میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ منبر پر کھڑے فرما رہے تھے: ”جو عورت اللہ اور قیامت پر یقین رکھتی ہے اسے جائز نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے صرف شوہر کے لیے چار ماہ دس دن سوگ ہے۔“ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ تُحِدُّ المُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا أَرْب...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5336. قَالَتْ زَيْنَبُ، وَسَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ، تَقُولُ: جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَقَدِ اشْتَكَتْ عَيْنَهَا، أَفَتَكْحُلُهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ» مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، كُلَّ ذَلِكَ يَقُولُ: «لاَ» ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الحَوْلِ»...

صحیح بخاری : کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان (باب: جس عورت کا شوہر مر جائے وہ چار مہینے دس دن تک سوگ منائے )

مترجم: BukhariWriterName

5336. سیدہ زینب بنت ابو سلمہ‬ ؓ ن‬ے کہا: میں نے ام سلمہ‬ ؓ س‬ے سنا کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: اللہ کے رسول! میری بیٹی کا شوہر فوت ہو گیا ہے اور اس کی آنکھوں میں تکلیف ہے تو کیا ہم اسے سرمہ لگا سکتے ہیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”نہیں“ آپ نے دو یا تین مرتبہ یہی کہا: ہر مرتبہ فرماتے تھے: ”نہیں“ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ ”تو صرف چار ماہ دس دن ہیں، دور جاہلیت میں تو ایک سال کے بعد تمہیں مینگنی پھیکنا پڑتی تھی۔“ ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ تُحِدُّ المُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا أَرْب...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5337. قَالَ حُمَيْدٌ: فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ، وَمَا تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الحَوْلِ؟ فَقَالَتْ زَيْنَبُ: «كَانَتِ المَرْأَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، دَخَلَتْ حِفْشًا، وَلَبِسَتْ شَرَّ ثِيَابِهَا، وَلَمْ تَمَسَّ طِيبًا حَتَّى تَمُرَّ بِهَا سَنَةٌ، ثُمَّ تُؤْتَى بِدَابَّةٍ، حِمَارٍ أَوْ شَاةٍ أَوْ طَائِرٍ، فَتَفْتَضُّ بِهِ، فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَيْءٍ إِلَّا مَاتَ، ثُمَّ تَخْرُجُ فَتُعْطَى بَعَرَةً، فَتَرْمِي، ثُمَّ تُرَاجِعُ بَعْدُ مَا شَاءَتْ مِنْ طِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ» سُئِلَ مَالِكٌ مَا تَفْتَضُّ بِهِ؟ قَالَ: «تَمْسَحُ بِهِ جِلْدَهَا»...

صحیح بخاری : کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان (باب: جس عورت کا شوہر مر جائے وہ چار مہینے دس دن تک سوگ منائے )

مترجم: BukhariWriterName

5337. سیدنا حمید نے کہا: میں نے زینب بنت ابو سلمہ ؓ سے دریافت کیا: اس کے کیا معنیٰ ہیں کہ اسے سال کے بعد مینگنی پھییکنا پڑتی؟ انہوں نے فرمایا: (زمانہ جاہلیت میں) جب کسی عورت کا شوہر فوت ہو جاتا تو وہ نہایت تنگ و تاریک کوٹھڑی میں داخل ہو جاتی، پھر بد ترین کپڑے پہن لیتی اور خوشبو کا استعمال بھی ترک کر دیتی حتیٰ کہ اسئ حالت میں ایک سال گزر جاتا۔ پھر کوئی جانور گدھا یا بکری یا پرندہ لایا جاتا تو وہ اس پر ہاتھ پھیرتی۔ ایسا کم ہوتا تھا کہ وہ کسی جانور پر ہاتھ پھیرے اور وہ مر نہ جائے۔ اس کے بعد وہ باہر نکلتی اور اسے مینگنی دی جاتی جسے وہ پھیکتی تھی پھر اس کے بعد خوشبو وغیر...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ الكُحْلِ لِلْحَادَّةِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5338. حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا، أَنَّ امْرَأَةً تُوُفِّيَ زَوْجُهَا، فَخَشُوا عَلَى عَيْنَيْهَا، فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنُوهُ فِي الكُحْلِ، فَقَالَ: «لاَ تَكَحَّلْ، قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَمْكُثُ فِي شَرِّ أَحْلاَسِهَا أَوْ شَرِّ بَيْتِهَا، فَإِذَا كَانَ حَوْلٌ فَمَرَّ كَلْبٌ رَمَتْ بِبَعَرَةٍ، فَلاَ حَتَّى تَمْضِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ»،...

صحیح بخاری : کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان (باب: عورت عدت میں سرمہ کا استعمال نہ کرے )

مترجم: BukhariWriterName

5338. سیدنا زینب بنت ام سلمہ‬ ؓ س‬ےروایت ہے وہ اپنی والدہ ام المومنین سیدنا ام سلمہ‬ ؓ س‬ے بیان کرتی ہیں کہ ایک عورت کا شوہر فوت ہو گیا تو اس کے اہل خانہ کو اس کی آنکھوں کے ضائع ہونے کا خطرہ محسوس ہوا، چنانچہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے سرمہ لگانے کی اجازت مانگی۔ آپ نے فرمایا: ”وہ سرمہ نہ لگائے۔ زمانہ جاہلیت میں تم میں سے کسی ایک کو گندے گھر اور بد ترین کپڑوں میں وقت گزارنا پڑتا تھا۔ جب اس طرح سال مکمل ہو جاتا تو اس کے پاس سے کتا گزرتا اور وہ اس کی طرف منیگنی پھینکتی تھی۔ اس لیے اب تم اسے سرمہ نہ لگاؤ حتیٰ کہ چار ماہ دس گزر جائیں۔“ ...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ الإِثْمِدِ وَالكُحْلِ مِنَ الرَّمَدِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5706. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ امْرَأَةً تُوُفِّيَ زَوْجُهَا، فَاشْتَكَتْ عَيْنَهَا، فَذَكَرُوهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرُوا لَهُ الكُحْلَ، وَأَنَّهُ يُخَافُ عَلَى عَيْنِهَا، فَقَالَ: لَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَمْكُثُ فِي بَيْتِهَا، فِي شَرِّ أَحْلاَسِهَا - أَوْ: فِي أَحْلاَسِهَا فِي شَرِّ بَيْتِهَا - فَإِذَا مَرَّ كَلْبٌ رَمَتْ بَعْرَةً، فَهَلَّا، أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ...

صحیح بخاری : کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں (باب: اثمد اور سرمہ لگانا جب آنکھیں دکھتی ہوں )

مترجم: BukhariWriterName

5706. سیدہ ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ ایک عورت کا شوہر فوت ہوگیا اور اس کی آنکھوں میں درد ہو گیا تو لوگوں نے اس عورت کا ذکر نبی ﷺ سے کیا اور اسکی آنکھوں میں سرمہ لگانے کی بات بھی ہوئی اور یہ کہ اس کی آنکھ ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”دور جاہلیت میں عدت گزارنے والی عورت کو اپنے گھر میں بد ترین کپڑوں میں رہنا پڑتا تھا۔“ یا فرمایا: ”اپنے کپڑوں میں گھر کے سب سے گندے حصے میں پڑا رہنا پڑتا تھا پھر جب کوئی کتا گزرتا تو اس کو مینگنی مارتی (اور عدت سے باہر آتی) تو کیا اب چار ماہ دس دن تک سرمہ لگانے سے نہیں رک سکتی۔“ ...


8 صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ وُجُوبِ الْإِحْدَادِ فِي عِدَّةِ الْوَفَاةِ ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1489. قَالَتْ زَيْنَبُ: سَمِعْتُ أُمِّي أُمَّ سَلَمَةَ، تَقُولُ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَقَدِ اشْتَكَتْ عَيْنُهَا، أَفَنَكْحُلُهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا» - مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، كُلَّ ذَلِكَ يَقُولُ: لَا - ثُمَّ قَالَ: «إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ...

صحیح مسلم : کتاب: طلاق کے احکام ومسائل (باب: وفات کی عدت میں سوگ ضروری ہے اس کے علاوہ تین دن سے زیادہ سوگ منانا حرام ہے )

مترجم: MuslimWriterName

1489. زینب‬ رضی اللہ  تعالی عنہا ن‬ے کہا: میں نے اپنی والدہ ام سلمہ رضی اللہ  تعالی عنہا س‬ے سنا وہ کہہ رہی تھیں، ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: اللہ کے رسول! میری بیٹی کا شوہر فوت ہو گیا ہے۔ اور اس کی آنکھوں میں تکلیف ہے۔ کیا ہم اسے سرمہ لگا دیں؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’نہیں‘‘ دو یا تین بار (پوچھا گیا) ہر بار آپﷺ فرماتے: ’’نہیں۔‘‘ پھر فرمایا: ’’یہ تو صرف چار ماہ دس دن ہیں، حالانکہ جاہلیت میں تم میں سے ایک عورت (پورا) ایک سال گزرنے کے بعد مینگنی پھینکا کرتی تھی۔‘&...


9 صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ وُجُوبِ الْإِحْدَادِ فِي عِدَّةِ الْوَفَاةِ ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1489.01. قَالَ حُمَيْدٌ: فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ، وَمَا تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ؟ فَقَالَتْ زَيْنَبُ: «كَانَتِ الْمَرْأَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا دَخَلَتْ حِفْشًا، وَلَبِسَتْ شَرَّ ثِيَابِهَا، وَلَمْ تَمَسَّ طِيبًا، وَلَا شَيْئًا حَتَّى تَمُرَّ بِهَا سَنَةٌ، ثُمَّ تُؤْتَى بِدَابَّةٍ - حِمَارٍ، أَوْ شَاةٍ، أَوْ طَيْرٍ - فَتَفْتَضُّ بِهِ، فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَيْءٍ إِلَّا مَاتَ، ثُمَّ تَخْرُجُ، فَتُعْطَى بَعْرَةً، فَتَرْمِي بِهَا، ثُمَّ تُرَاجِعُ بَعْدُ مَا شَاءَتْ مِنْ طِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ...

صحیح مسلم : کتاب: طلاق کے احکام ومسائل (باب: وفات کی عدت میں سوگ ضروری ہے اس کے علاوہ تین دن سے زیادہ سوگ منانا حرام ہے )

مترجم: MuslimWriterName

1489.01. حمید نے کہا: میں نے زینب‬ رضی اللہ  تعالی عنہا س‬ے پوچھا: ایک سال گزرنے پر مینگنی پھینکنا کیا ہے؟ زینب نے جواب دیا: (جاہلیت میں) جب کسی عورت کا شوہر فوت ہو جاتا تھا تو وہ ایک (دڑبہ نما) انتہائی تنگ جھونپڑی میں چلی جاتی، اپنے بدترین کپڑے پہن لیتی اور کوئی خوشبو وغیرہ استعمال نہ کرتی حتی کہ (اسی حالت میں) سال گزر جاتا، پھر اس کے پاس کوئی جانور گدھا، بکری یا کوئی پرندہ لایا جاتا، تو وہ اسے اپنی شرمگاہ سے ملتی، کم ہی ہوتا کہ وہ کسی کو ملتی تو وہ زندہ رہتا (سخت تعفن اور جراثیم وغیرہ کی بنا پر بیمار ہو کر مر جاتا) پھر وہ باہر نکلتی تو اسے ایک مینگنی دی جاتی جسے...


10 سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ الرُّخْصَةِ فِي خُرُوجِ الْمَبْتُوتَةِ مِنْ ...)

حکم: صحیح

3549. أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَقَ الصَّاغَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا عَمَّارٌ هُوَ ابْنُ رُزَيْقٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ طَلَّقَنِي زَوْجِي فَأَرَدْتُ النُّقْلَةَ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْتَقِلِي إِلَى بَيْتِ ابْنِ عَمِّكِ عَمْرِو بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَاعْتَدِّي فِيهِ فَحَصَبَهُ الْأَسْوَدُ وَقَالَ وَيْلَكَ لِمَ تُفْتِي بِمِثْلِ هَذَا قَالَ عُمَرُ إِنْ جِئْتِ بِشَاهِدَيْنِ يَشْهَدَانِ أَنَّهُمَا سَمِعَاهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِلَّا لَمْ نَتْرُكْ كِتَا...

سنن نسائی : کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل (باب: جس عورت کو طلاق بائن ہوچکی ہو‘ وہ دوران عدت اپنے گھر سے کسی دوسری جگہ جاسکتی ہے )

مترجم: NisaiWriterName

3549. حضرت فاطمہ بنت قیسؓ سے روایت ہے‘ کہتی ہیں کہ میرے خاوند نے مجھے طلاق دے دی۔ میں نے خاوند کے گھر سے منتقل ہونے کا ارادہ کرلیا۔ چنانچہ میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے فرمایا: ”اپنے چچا کے بیٹے عمرو بن ام مکتوم کے گھر منتقل ہوجا اور وہاں عدت پوری کر۔“ (یہ سن کر) حضرت اسود نے حضرت شعبی کو مار کر کہا: تو مرے! ایسا فتویٰ کیوں دیتا ہے؟ حضرت عمر ؓ نے فرمایا تھا: اگر تو دوگواہ لے آئے جو گواہی دیں کہ واقعتا رسول اللہﷺ سے ہم نے یہ بات سنی ہے تو ٹھیک ہے ورنہ ہم ایک عورت کے کہنے سے اللہ تعالیٰ کی کتاب کا یہ حکم نہیں چھوڑ سکتے: ﴿لا تُخْرِجُ...