1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {سَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ إِذ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4673. حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ تَبُوكَ وَاللَّهِ مَا أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ نِعْمَةٍ بَعْدَ إِذْ هَدَانِي أَعْظَمَ مِنْ صِدْقِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا أَكُونَ كَذَبْتُهُ فَأَهْلِكَ كَمَا هَلَكَ الَّذِينَ كَذَبُوا حِينَ أُنْزِلَ الْوَحْيُ سَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ إِذَا انْقَلَبْتُمْ إِلَيْهِمْ إِلَى قَوْلِهِ الْفَاسِقِينَ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( سیحلفون باللہ لکم.... )) کی تفسیر”عنقریب یہ لوگ تمہارے سامنے جب تم ان کے پاس واپس لوٹو گے اللہ کی قسم کھائیں گے تاکہ تم ان کو ان کی حالت پر چھوڑے رہو، سو تم ان کو ان کی حالت پر چھوڑے رہو بیشک یہ گندے ہیں اور ان کا ٹھکا نا دوزخ ہے، بدلہ میں ان افعال کے جو وہ کرتے رہے ہیں“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4673. عبداللہ بن کعب سے روایت ہے کہ حضرت کعب بن مالک ؓ جب وہ غزوہ تبوک سے پیچھے رہ گئے تو میں نے ان سے سنا: اللہ کی قسم! ہدایت کے بعد اللہ تعالٰی نے مجھ پر اتنا بڑا اور کوئی انعام نہیں کیا جتنا رسول اللہ ﷺ کے سامنے سچ بولنے کا کیا کہ میں نے آپ سے جھوٹ نہ بولا، بصورت دیگر میں بھی اسی طرح ہلاک ہو جاتا جس طرح دوسرے جھوٹی معذرتیں بیان کرنے والے لوگ ہلاک ہوئے تھے جب ان کے بارے میں یہ وحی نازل کی گئی: ’’جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے تو وہ لوگ تمہارے سامنے قسمیں اٹھائیں گے ۔۔ جو نافرمان ہوں۔‘‘ ...