1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ يَشْتَرِي الْعَبْدَ وَيَسْ...)

حکم: حسن

1285. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَأَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ مَخْلَدِ بْنِ خُفَافٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْخَرَاجَ بِالضَّمَانِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ...

جامع ترمذی : كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل (باب: غلام خریدے اور اس سے مزدوری کرائے پھر اس میں کوئی عیب پاجائے توکیا کرے؟​ )

مترجم: TrimziWriterName

1285. ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ کیا کہ فائدے کا ا ستحقاق ضامن ہونے کی بنیاد پر ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ یہ اوربھی سندوں سے مروی ہے۔ ۳۔ اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ يَشْتَرِي الْعَبْدَ وَيَسْ...)

حکم: حسن

1286. حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْخَرَاجَ بِالضَّمَانِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رَوَى مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ وَرَوَاهُ جَرِيرٌ عَنْ هِشَامٍ أَيْضًا وَحَدِيثُ جَرِيرٍ يُقَالُ تَدْلِيسٌ دَلَّسَ فِيهِ جَرِيرٌ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ وَتَفْسِيرُ الْخَرَاجِ بِالضَّمَانِ هُوَ الرَّجُلُ يَشْتَرِي الْ...

جامع ترمذی : كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل (باب: غلام خریدے اور اس سے مزدوری کرائے پھر اس میں کوئی عیب پاجائے توکیا کرے؟​ )

مترجم: TrimziWriterName

1286. ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں: نبی اکرمﷺنے فیصلہ کیا کہ فائدہ کا استحقاق ضامن ہونے کی بنیاد پر ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث ہشام بن عروہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔ ۲۔ امام ترمذی کہتے ہیں: محمد بن اسماعیل نے اس حدیث کو عمربن علی کی روایت سے غریب جانا ہے۔ میں نے پوچھا: کیا آپ کی نظر میں اس میں تدلیس ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ ۳۔ مسلم بن خالد زنجی نے اس حدیث کو ہشام بن عروہ سے روایت کیا ہے۔ ۴۔ جریر نے بھی اسے ہشام سے روایت کیا ہے۔ ۵۔ اورکہا جاتا ہے کہ جریر کی حدیث میں تدلیس ہے، اس میں جریر نے تدلیس کی ہے، انہوں نے اسے ہشام ب...


4 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَحْكَامِ (بَابُ الْحُكْمِ فِيمَنْ كَسَرَ شَيْئًا)

حکم: ضعیف

2333. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُوءَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ أَخْبِرِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَوَ مَا تَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَصْحَابِهِ فَصَنَعْتُ لَهُ طَعَامًا وَصَنَعَتْ لَهُ حَفْصَةُ طَعَامًا قَالَتْ فَسَبَقَتْنِي حَفْصَةُ فَقُلْتُ لِلْجَارِيَةِ انْطَلِقِي فَأَكْفِئِي قَصْعَتَهَا فَلَحِقَتْهَا وَقَدْ هَمَّتْ أَنْ تَضَعَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل (باب: جو (کسی کی ) کوئی چیز توڑ ڈالے اس کا فیصلہ کیا ہے ؟ )

مترجم: MajahWriterName

2333. حضرت قیس بن وہب  رحمۃ الله عليہ قبیلہ بنو سواۃ کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں، اس نے کہا: میں نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے عرض کیا: مجھے رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کے بارے میں بتائیے۔ انہوں نے فرمایا: کیا تو قرآن نہیں پڑھتا؟ (جس میں یہ ارشاد ہے:) ﴿وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ) ’’آپ یقینا عظیم اخلاق کے حامل ہیں۔‘‘ (اس کے بعد ام المومنین‬ ؓ ن‬ے) فرمایا: رسول اللہ ﷺ اپنے اصحاب کے ساتھ تشریف فرما تھے۔ میں نے آپﷺ کے لیے کھانا تیار کیا۔ حضرت حفصہ‬ ؓ ن‬ے بھی آپﷺ کے لیے ...


5 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَحْكَامِ (بَابُ الْحُكْمِ فِيمَنْ كَسَرَ شَيْئًا)

حکم: صحیح

2334. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ فَأَرْسَلَتْ أُخْرَى بِقَصْعَةٍ فِيهَا طَعَامٌ فَضَرَبَتْ يَدَ الرَّسُولِ فَسَقَطَتْ الْقَصْعَةُ فَانْكَسَرَتْ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكِسْرَتَيْنِ فَضَمَّ إِحْدَاهُمَا إِلَى الْأُخْرَى فَجَعَلَ يَجْمَعُ فِيهَا الطَّعَامَ وَيَقُولُ غَارَتْ أُمُّكُمْ كُلُوا فَأَكَلُوا حَتَّى جَاءَتْ بِقَصْعَتِهَا الَّتِي فِي بَيْتِهَا فَدَفَعَ الْقَصْعَةَ الصَّحِيحَةَ إِلَى الرَّسُولِ وَتَر...

سنن ابن ماجہ : کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل (باب: جو (کسی کی ) کوئی چیز توڑ ڈالے اس کا فیصلہ کیا ہے ؟ )

مترجم: MajahWriterName

2334. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ ایک ام المومنین (ؓا) کے ہاں تشریف فرما تھے۔ ایک اور ام المومنین (ؓا) نے ایک پیالے میں کھانا بھیجا۔ انہوں نے لانے والی کے ہاتھ پر ہاتھ مارا تو پیالہ گر کر ٹوٹ گیا تو رسول اللہ ﷺ نے پیالے کے دونوں ٹکڑے لے کر ایک دوسرے سے ملائے اور اس (ٹوٹے ہوئے پیالے) میں کھانا ڈالنے لگے اور فرمایا: تمہاری ماں کو غیرت آ گئی تھی۔ کھانا کھا لو۔ چنانچہ انہوں نے کھانا کھایا۔ نبی ﷺ جس زوجہ محترمہ کے ہاں تشریف فرما تھے، وہ اپنا پیالہ لائیں تو آپ ﷺ نے وہ صحیح سالم پیالہ کھانا لانے والی کو دے دیا اور ٹوٹا ہوا ان کے گھر رہنے دیا جنہو...