تشریح:
(1) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر حکم واجب التعمیل ہے۔ قرآن مجید کی بہت سی آیات سے یہی حکم ثابت ہوتا ہے۔
(2) جس کام سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم منع فرما دیں، اس سے بچنا ضروری ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ﴿وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمْ عَنْهُ فَٱنتَهُوا۟﴾ (الحشر:7) ’’اور رسول جو بھی تمہیں (حکم) دےاسےلے لو اور جس سے تمہیں روک دے۔ اس سے رک جاؤ۔‘‘
(3) اس سے یہ اصول ثابت ہوتا ہے کہ (الأَمرُ لِلوُجُوبِ) یعنی (بِالعُمُوم) امر وجوب کے لیے ہوتا ہے، البتہ دوسرے قرائن کی موجودگی میں استحباب یا جواز بھی مراد ہو سکتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 2 / 530 :
أخرجه الترمذي ( 3 / 379 ) و ابن ماجه ( 1 / 4 ـ 5 ) و أحمد ( 2 / 495 ) من طرق
عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه
وسلم : فذكره . و اللفظ للترمذي و قال : " حديث حسن صحيح " .
قلت : و إسناده على شرط الشيخين . و قد أخرجه البخاري ( 9 / 77 ـ نهضة ) و مسلم
( 4 / 102 ) و النسائي ( 2 / 2 ) و أحمد ( 2 / 247 ، 258 ، 313 ، 428 ، 447 ـ
448 ، 457 ، 467 ، 482 ، 495 ، 503 ، 508 ، 517 ) من طرق عديدة عن أبي هريرة به
نحوه و هو مخرج في " الإرواء " ( 155 ، 313 )۔