1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

482. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: لَمْ أَعْقِلْ أَبَوَيَّ إِلَّا وَهُمَا يَدِينَانِ الدِّينَ، وَلَمْ يَمُرَّ عَلَيْنَا يَوْمٌ إِلَّا يَأْتِينَا فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، طَرَفَيِ النَّهَارِ: بُكْرَةً وَعَشِيَّةً، ثُمَّ بَدَا لِأَبِي بَكْرٍ، فَابْتَنَى مَسْجِدًا بِفِنَاءِ دَارِهِ، فَكَانَ يُصَلِّي فِيهِ وَيَقْرَأُ القُرْآنَ، فَيَقِفُ عَلَيْهِ نِسَاءُ المُشْرِكِينَ وَأَبْنَاؤُهُمْ، يَعْجَبُونَ مِنْهُ وَيَنْظُرُو...

صحیح بخاری:

کتاب: نماز کے احکام و مسائل

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

482.

حضرت عائشہ زوجہ نبی ﷺ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب سے میں نے ہوش سنبھالا، اسی وقت میں نے یہ دیکھا کہ میرے سے میں نے یہ دیکھا کہ میرے والدین دین اسلام قبول کر چکے تھے۔ اور ہم پر کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا جس میں ہمارے ہاں رسول اللہ ﷺ دن کے دونوں حصوں میں، یعنی صبح و شام نہ آتے ہوں۔ پھر حضرت ابوبکر صدیق ؓ  کے دل میں ایک بات آئی اور انھوں نے اپنے گھر کے سامنے ایک کھلی جگہ میں مسجد بنا لی جس میں وہ نماز پڑھتے اور قرآن کریم کی تلاوت کرتے تھے۔ مشرکین کے بچے اور عورتیں آتے جاتے ان کے پاس کھڑے ہو جاتے۔ وہ حضرت ابوبکر کی حالت پر تعجب کرتے اور انہیں غور سے دیکھ...

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

715. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنِ الصَّلاَةِ فِي الفَجْرِ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فُلاَنٌ فِيهَا، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا رَأَيْتُهُ غَضِبَ فِي مَوْضِعٍ كَانَ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ يَوْمَئِذٍ، ثُمَّ قَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ، فَمَنْ أَمَّ النَّاسَ فَلْيَتَجَوَّزْ، فَإِنَّ خَلْفَهُ الضَّعِيفَ وَالكَبِيرَ وَذَا الحَاجَةِ»...

صحیح بخاری:

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

715.

حضرت ابومسعود انصاری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! میں نماز فجر سے اس لیے پیچھے رہ جاتا ہوں کہ فلاں شخص اس میں طوالت کرتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ یہ سن کر بہت ناراض ہوئے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ  کو وعظ کرتے وقت اس دن سے زیادہ کبھی اظہارِ ناراضی کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’اے لوگو! تم میں سے کچھ دوسروں کی نفرت کا باعث بنتے ہیں، لہٰذا تم میں سے جو شخص نماز پڑھائے تو اسے اختصار سے کام لینا چاہئے کیونکہ اس کے پیچھے کمزور ناتواں، بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔‘‘

...

6 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ العَمَلِ فِي الصَّلاَةِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1229. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنْتُ أُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَيَرُدُّ عَلَيَّ فَلَمَّا رَجَعْنَا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ وَقَالَ إِنَّ فِي الصَّلَاةِ لَشُغْلًا...

صحیح بخاری:

کتاب: نماز کے کام کے بارے میں

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1229.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نبی ﷺ کو سلام کرتا جبکہ آپ نماز میں ہوتے تھے اور آپ سلام کا جواب دیتے تھے۔ جب ہم (حبشہ سے) واپس لوٹے تو میں نے آپ کو (دوران نماز) سلام کیا تو آپ نے مجھے اس کا جواب نہ دیا اور (فراغت کے بعد) فرمایا: ’’نماز میں مشغولیت ہوتی ہے۔‘‘

...

8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَحْكَامِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7250. فَجَاءَ الْأَشْعَثُ وَعَبْدُ اللَّهِ يُحَدِّثُهُمْ فَقَالَ فِيَّ نَزَلَتْ وَفِي رَجُلٍ خَاصَمْتُهُ فِي بِئْرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَكَ بَيِّنَةٌ قُلْتُ لَا قَالَ فَلْيَحْلِفْ قُلْتُ إِذًا يَحْلِفُ فَنَزَلَتْ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ الْآيَةَ

صحیح بخاری:

کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7250.

سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے جب مذکورہ حدیث بیان کر رہے ہیں تو سیدنا اشعث ؓ آئے اور انہوں نے کہا: میرے اور ایک دوسرے شخص کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی تھی ۔ میرا اس سے ایک کنویں کے متعلق جھگڑا ہوا تو نبی ﷺ نے (مجھے) فرمایا: ”تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟“ میں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: پھر فریق مخالف کی قسم پر فیصلہ ہوگا۔ میں نے کہا: اس وقت تو وہ جھوٹی قسم اٹھالے گا، چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی: ”بے شک جو لوگ اللہ کے عہد ( اور اپنی قسموں کے بدلے تھوڑی سی قیمت لیتے ہیں ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا)۔۔۔۔۔۔“...

9 صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّهَارَةِ

صحیح

573. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَجْمِرْ وِتْرًا، وَإِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَلِيَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ مَاءً ثُمَّ لِيَنْتَثِرْ»....

صحیح مسلم:

کتاب: پاکی کا بیان

()

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

573.

اعرج  نے حضرت ابو ہریرہ  سے نبی ﷺ کی طرف منسوب کرتے ہوئے روایت کی،  کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی کسی ٹھوس چیز (پتھر، ڈھیلا، ٹائلٹ پیپر وغیرہ) سے استنجا کرے، تو طاق عدد میں کرے، اور جب تم میں سے کوئی وضو کرے، تو ناک میں پانی ڈالے، پھر ناک جھاڑے۔‘‘

...

10 سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ

ضعیف

1008. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ شُعْبَةَ عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا إِمَامٌ لَنَا يُكْنَى أَبَا رِمْثَةَ، فَقَالَ: صَلَّيْتُ هَذِهِ الصَّلَاةَ- أَوْ مِثْلَ هَذِهِ الصَّلَاةِ- مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ يَقُومَانِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ عَنْ يَمِينِهِ، وَكَانَ رَجُلٌ قَدْ شَهِدَ التَّكْبِيرَةَ الْأُولَى مِنَ الصَّلَاةِ، فَصَلَّى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ، حَتَّى رَأَيْنَا بَيَاضَ خَدَّيْهِ، ثُمَّ ا...

سنن ابو داؤد: کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل ()

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

1008.

جناب ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ ہمیں ہمارے امام نے جن کا نام ابورمثہ تھا، نماز پڑھائی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ نماز یا اسی طرح کی کوئی اور نماز نبی کریم ﷺ کے ساتھ پڑھی، اور سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر ؓ صف اول میں آپ ﷺ کی دائیں جانب کھڑے تھے۔ وہاں ایک اور آدمی بھی تھا جو تکبیر اولیٰ میں پہنچا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھائی پھر اپنی دائیں بائیں جانب سلام پھیرا، حتیٰ کہ ہم نے آپ ﷺ کے رخساروں کی سفیدی دیکھی۔ پھر وہاں سے پھرے جیسے کہ میں پھرا ہوں۔ تو وہ آدمی جو تکبیر اولیٰ میں شامل ہوا تھا، نفل پڑھنے کے لیے اٹھ کھڑا ہوا۔ سیدنا عمر ؓ جلدی سے اس کی طرف اٹھے اور اسے کند...