2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

230. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: «رَأَيْتُنِي أَنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَمَاشَى، فَأَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ خَلْفَ حَائِطٍ، فَقَامَ كَمَا يَقُومُ أَحَدُكُمْ، فَبَالَ، فَانْتَبَذْتُ مِنْهُ، فَأَشَارَ إِلَيَّ فَجِئْتُهُ، فَقُمْتُ عِنْدَ عَقِبِهِ حَتَّى فَرَغَ»...

صحیح بخاری:

کتاب: وضو کے بیان میں

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

230.

حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں خود کو اور نبی ﷺ کو دیکھ رہا ہوں کہ ہم جا رہے ہیں۔ آپ کسی قوم کے کوڑے کرکٹ کے ڈھیر (گھورے) پر پہنچے جو ایک دیوار کی پشت پر تھا اور آپ وہاں اس طرح کھڑے ہوئے جس طرح تم میں سے کوئی شخص کھڑا ہوتا ہے، پھر پیشاب کیا۔ میں آپ کے قریب سے ہٹ گیا۔ آپ نے اشارے سے مجھے بلایا۔ میں حاضر ہوا اور آپ کے پیچھے کھڑا ہو گیا تا آنکہ آپ پیشاب سے فارغ ہو گئے۔

...

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

231. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ كَانَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ يُشَدِّدُ فِي الْبَوْلِ وَيَقُولُ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَ إِذَا أَصَابَ ثَوْبَ أَحَدِهِمْ قَرَضَهُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ لَيْتَهُ أَمْسَكَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا ...

صحیح بخاری:

کتاب: وضو کے بیان میں

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

231.

حضرت ابووائل سے روایت ہے، انھوں نے کہا: حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ پیشاب کے معاملے میں بہت تشدد سے کام لیتے تھے اور کہتے تھے کہ بنی اسرائیل میں اگر کسی کے کپڑے کو پیشاب لگ جاتا تو وہ متاثرہ کپڑے کو کاٹ دیتا تھا۔ حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا: کاش وہ ایسا (تشدد) نہ کرتے۔ رسول اللہ ﷺ کسی قوم کے گھورے پر تشریف لے گئے اور وہاں آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔

...

7 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ

صحیح

290. وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا، فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ؟» قَالَ أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ كَيْ يَرَاهُ النَّاسُ، مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنِّي»....

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

()

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

290.

علاءؒ نےاپنے والد عبد الرحمن بن یعقوبؒ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ غلے کی ایک ڈھیری کے پاس سے گزرے توآپ نے اپنا ہاتھ اس میں داخل کیا، آپ کی انگلیوں نے نمی محسوس کی تو آپ نے فرمایا: ’’غلے کے مالک! یہ کیا ہے؟‘‘ اس نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! اس پر بارش پڑ گئی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’توتم نے اس (بھیگے ہوئے غلے) کو اوپر کیوں نہ رکھا، تاکہ لو گ اسے دیکھ لیتے؟ جس نے دھوکا کیا، وہ مجھ سے نہیں۔‘‘ (ان لوگوں میں سے نہیں جنہیں میرے ساتھ وابستہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔)

...

8 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ

صحیح

373. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ حِسَابٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمٌ يَعْنِي ابْنَ أَخْضَرَ الْمَعْنَى وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ سُلَيْمٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ إِنَّهَا كَانَتْ تَغْسِلُ الْمَنِيَّ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ ثُمَّ أَرَى فِيهِ بُقْعَةً أَوْ بُقَعًا...

سنن ابو داؤد:

کتاب: طہارت کے مسائل

()

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

373.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ب‬یان کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے منی کو دھویا کرتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پھر میں دیکھتی کہ کپڑے پر (دھونے کے) نشان نمایاں ہوتے۔

9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ

حسن

117. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ هُوَ ابْنُ السَّبَّاقِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ قَالَ كُنْتُ أَلْقَى مِنْ الْمَذْيِ شِدَّةً وَعَنَاءً فَكُنْتُ أُكْثِرُ مِنْهُ الْغُسْلَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَأَلْتُهُ عَنْهُ فَقَالَ إِنَّمَا يُجْزِئُكَ مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِمَا يُصِيبُ ثَوْبِي مِنْهُ قَالَ يَكْفِيكَ أَنْ تَأْخُذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَتَنْضَحَ بِهِ ثَوْبَكَ حَيْثُ تَرَى أَنَّهُ أَصَابَ مِنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَلَا نَعْرِفُهُ إِل...

جامع ترمذی: كتاب: طہارت کے احکام ومسائل ()

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

117.

سہل بن حنیف ؓ کہتے ہیں کہ مجھے مذی کی وجہ سے پریشانی اور تکلیف سے دوچار ہونا پڑتا تھا، میں اس کی وجہ سے کثرت سے غسل کیا کرتا تھا، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا اور اس سلسلے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’اس کے لیے تمہیں وضو کافی ہے‘‘، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر وہ کپڑے میں لگ جائے تو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: تو ایک چلو پانی لے اور اسے کپڑے پر جہاں جہاں دیکھے کہ وہ لگی ہے چھڑک لے یہ تمہارے لیے کافی ہوگا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- ہم مذی کے سلسلہ میں اس طرح کی روایت محمد بن اسحاق کے طریق سے ...

10 سنن النسائي: کِتَابُ ذِكْرِ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ

صحیح

295. أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي الثَّوْبِ الَّذِي كَانَ يُجَامِعُ فِيهِ قَالَتْ نَعَمْ إِذَا لَمْ يَرَ فِيهِ أَذًى...

سنن نسائی: کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ ()

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

295.

حضرت معاویہ بن ابو سفیان ؓ نے نبی ﷺ کی زوجۂ مطہرہ ام حبیبہ‬ ؓ س‬ے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ اس کپڑے میں نماز پڑھتے تھے جس میں جماع کرتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں! جب اس میں کوئی آلودگی نہ دیکھتے۔