2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِزْيَةِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3204. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ: قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ، إِذْ عَاهَدُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُدَّتِهِمْ مَعَ أَبِيهَا، فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ عَلَيَّ وَهِيَ رَاغِبَةٌ أَفَأَصِلُهَا؟ قَالَ: «نَعَمْ صِلِيهَا»...

صحیح بخاری:

کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3204.

حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ قریش نے جس وقت رسول اللہ ﷺ سے جنگ بندی کی صلح کررکھی تھی، اس مدت میں میری والدہ ا پنے باپ کے ہمراہ میرے ہاں مدینہ طیبہ آئی جبکہ وہ اس وقت مشرکین سے تھی۔ حضرت اسماء ؓ نے اس کے متعلق مسئلہ دریافت کیا: اللہ کے رسول ﷺ! میری والدہ میرے پاس آئی ہے اور وہ مجھ سے (کچھ مال لینے کی) رغبت رکھتی ہے تو کیا میں ایسے حالات میں اس سے صلہ رحمی کرسکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں، اس کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔‘‘

...

5 سنن النسائي: كِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ

منکر

1462. أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى الصُّوفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ زُهَيْرٍ الْأَزْدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا اعْتَمَرَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ حَتَّى إِذَا قَدِمَتْ مَكَّةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي قَصَرْتَ وَأَتْمَمْتُ وَأَفْطَرْتَ وَصُمْتُ قَالَ أَحْسَنْتِ يَا عَائِشَةُ وَمَا عَابَ عَلَيَّ...

سنن نسائی: کتاب: سفر میں نماز قصر کرنے کے متعلق احکام و مسائل ()

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1462.

حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ عمرہ کرنے گئی حتٰی کہ جب میں مکہ آئی تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسو ل! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں! آپ نماز قصر کرتے رہے، میں پوری پڑ ھتی رہی۔ آپ روزہ چھوڑتے رہے، میں رکھتی رہی۔ آپ نے فرمایا: ”عائشہ! تونے ٹھیک کیا۔“ آپ نے مجھ  پر اس بات کا عیب نہیں لگایا۔

...

6 سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا

صحیح

1261. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا فَقِيلَ لَهُ أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ وَمَا ذَاكَ فَقِيلَ لَهُ فَثَنَى رِجْلَهُ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ...

سنن ابن ماجہ: کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ ()

١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

1261.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک بار نبی ﷺنے ظہر کی نماز پانچ رکعتیں پڑھیں۔ آپ سے کہا گیا: کیا نماز (کی رکعتوں) میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’بات کیا ہے؟‘‘ آپ کو بتایا گیا (کہ پانچ رکعتیں پڑھی گئی ہیں۔) تب آپ ﷺ نے پاؤں موڑا اور دو سجدے کر لیے۔

...